حریت کانفرنس کی طرف سے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں کشمیری نوجوانوں کے قتل کی مذمت
سرینگر15 دسمبر(کے ایم ایس)
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے ضلع پونچھ کے علاقے سرنکوٹ میں سفاک بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ایک اورکشمیری نوجوان کے دوران حراست وحشیانہ قتل کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیرمیں ریاستی دہشت گردی کی تمام حدیں پار کر دی ہیں۔ جموں وکشمیر 1947میں بھارت کی فوج کشیُ کے بعد سے عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ انہوں نے بھارت کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر فوجی طاقت کے وحشیانہ استعمال کی شدید مذمت کی ۔انہوں نے افسوس ظاہر کیاکہ مظلوم کشمیریوں کو نہ تو بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونیوالے اپنے پیاروں کی میتوں کی تدفین کی اجازت ہے اور نہ ہی انہیں ان کی آخری رسومات کی ادائیگی اور وحشیانہ قتل پرآہ و بکاکی اجازت ہے۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے کے اطراف و اکناف میں بھارتی فورسز اہلکاروں کی طرف سے آزادی پسندکشمیری عوام کے ساتھ روا رکھے جانیوالے غیر انسانی سلوک کی بھی مذمت کی۔حریت ترجمان نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں بشمول اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اورعالمی ریڈ کراس پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کیلئے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں مسلمانوں کے ماورائے عدالت قتل اور نسلی کشیُ کی کارروائیوں کا فوری نوٹس لیں۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری گھنائونے جنگی جرائم کی تحقیقات اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے زیرنگرانی کسی بین الاقوامی ادارے سے کرانے کا مطالبہ کیا۔حریت ترجمان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے حل طلب تنازعات کی فہرست میں گزشتہ 7دہائیوں سے مسلسل موجود خطرناک تنازعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی مسلسل ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسی اس تنازعے کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہاکہ آزادی پسندکشمیری عوام بھارتی ریاستی دہشت گردی کے باوجود اپنی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو اسکے منطقی انجام تک جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہیں۔