انڈین امریکن مسلم کونسل کا آسام میں مسلمانوں کو درپیش حقوق کے بحران پراظہار تشویش
واشنگٹن: انڈین امریکن مسلم کونسل (IAMC)نے بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں ایک کروڑ سے زائد مسلمانوں کو درپیش سنگین صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مڈل ایسٹ مانیٹر کی ایک حالیہ دستاویزی فلم میں ان مسلمانوں کی حالت زار کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ یہ انکشافات ریاست کی امتیازی پالیسیوں،منظم ظلم و ستم اوربے لگام نفرت انگیز تقاریر کی وجہ سے ابھرتے ہوئے انسانی بحران کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔پیش کردہ حقائق کے مطابق آسام میں مسلمانوں کو منظم طریقے سے بڑے پیمانے پر غیر قانونی گرفتاریوں، گھروں، مساجد اور مدارس کے جبری انہدام اورحراستی مراکز میں نظربند کرنے کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے جہاں ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ انڈین امریکن مسلم کونسل کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائیاں مذہبی بنیادوں پر بڑے پیمانے پر ظلم و ستم کی عکاسی کرتی ہیں تاکہ قانون کو ایک ہتھیار کے طوپراستعمال کرکے پوری کمیونٹی کو مجرم قراردیا جائے اور پسماندگی کی طرف دھکیلا جائے۔حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور آسام کے وزیر اعلی ہمانتا بسوا سرما کی اشتعال انگیز اور غیر انسانی بیان بازی سے بحران مزید بڑھ گیا ہے جو بار بار مسلمانوں کو بنگلہ دیشی دراندازقراردیتے ہیں اور آبادیاتی تبدیلی کے خطرے سے خبردار کرتے رہتے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے بیانات نہ صرف اسلام دشمن جذبات کو ہوا دیتے ہیں بلکہ ریاستی سرپرستی میں تشدد اور ظلم و جبر کو بھی جائز قرار دیتے ہیں۔ آئی اے ایم سی نے کہاکہ دستاویزی فلم میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز اور شہریت ترمیمی قانون جیسی پالیسیوں کے اثرات کو بھی اجاگرکیاگیاہے جن سے بے شمار مسلمانوں کے بے وطن ہونے اور انہیںغیر معینہ مدت تک حراست میں رکھنے کا خطرہ پیدا ہواہے۔ واضح رہے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے بارے میں امریکی کمیشن نے گزشتہ ماہ سفارش کی تھی کہ بھارت کو مسلسل چھٹے سال انسانی حقوق اور مذہبی آزادیوں کی شدید خلاف ورزیوں پر خاص تشویش والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا جائے۔ آئی اے ایم سی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر رشید احمد نے کہاکہ چونکہ پورے بھارت میں اسلامو فوبک حملے بڑھتے جا رہے ہیں، آسام کے مسلمانوں کی حالت زار اس بات کی واضح یاد دہانی ہے کہ ریاستی سرپرستی میں تعصب کتنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عالمی برادری کو آسام میں انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں پر فوری توجہ دینی چاہیے۔