بھارت

بھارت میں ہندوتوا کے بانسر سے سیکولرازم کلین بولڈ

ممتاز کرکٹر اظہر الدین کے ساتھ سلوک سے بھارت میں مسلمانوں سے ہندوتوا کا تعصب بے نقاب

نئی دلی:
بھارت کے شہر حیدرآباد کے اسٹیڈیم کے پولین سے ممتاز کرکٹر اور سابق کپتان محمد اظہرالدین کا نام ہٹانے سے ایک بار پھر مودی کے بھارت میں مسلمانوںکے ساتھ روا رکھے جانیوالا تعصب بے نقاب ہو گیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اگرچہ کھیلوں کو دنیا بھر میں امن اور اتحاد کی علامت سمجھا جاتا ہے تاہم مودی کے دور میں بھارت میںکھیلوں کو بھی نفرت پھیلانے کا ذریعہ بنا دیاگیاہے ۔حیدرآباد کرکٹ ایسوسی ایشن نے محمد اظہرالدین کا نام راجیو گاندھی انٹرنیشنل اسٹیڈیم حیدرآباد کے پویلین سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے جس سے بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی ، نفرت انگیز اور تعصب پر مبنی سلوک کی عکاسی ہوتی ہے۔اس اقدام سے فرقہ واریت اور نفرت پر مبنی ہندوتوا نظریے نے ایک سیکولر ریاست کے طور پر بھارت کی شبیہ کو بھی داغدار کیا ہے۔ آر ایس ایس کی زیر سرپرستی مودی حکومت بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کونشانہ بنانے کیلئے ریاستی مشینری کا بے دریغ استعمال کررہی ہے۔ یہ کیس ہندوستانی معاشرے میں سیکولر اخلاقیات کے زوال کی بہترین مثال ہے۔اظہرالدین نے انڈین خبررساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو انٹرویو میں انتہائی افسردگی کے ساتھ حیدر آباد کرکٹ ایسوسی ایشن کے اس فیصلے پر انتہائی افسوس کا اظہار کیاتھا۔ انہوں نے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان بھی کیا تھا اور کہاتھاکہ یہ دن ان کیلئے بہت افسوسناک ہے۔ انہیں امید ہے اور وہ دعا کرتے ہیں کہ دنیا میں اور انڈیا میں ایسا کبھی کسی کرکٹر کے ساتھ نہ ہو۔تاہم بھارتی عدلیہ نے مسلمانوں کے ساتھ اپنے تعصب کو جاری رکھتے ہوئے حیدرآباد کرکٹ ایسوسی ایشن کے فیصلے کی توثیق کر دی ہے ،جس سے بھارت میں عدلیہ کی آزادی کے زوال کی عکاسی ہوتی ہے۔ بھارت میں عدلیہ مودی حکومت کی کٹھ پتلی ہے جو مسلمانوں کے خلاف حکومت کے ہر اقدام پرمہر تصدیق ثبت کرتی ہے ۔چاہے وہ بابری مسجد کا تنازعہ ہو یا مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مقدمہ ۔ بھارتی عدلیہ نے ہمیشہ مسلمانوں کی حق تلفی کرتے ہوئے ہندوتوا حکومت کا ساتھ دیا ہے۔
واضح رہے کہ محمد اظہرالدین کو انڈین نیشنل کانگریس سے سیاسی وابستگی کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہے کیونکہ وہ 2009کے انتخابات میں کانگریس کے ٹکٹ پر لوک سبھا کے رکن منتخب ہوئے تھے۔مودی سرکار نے اس متعصبانہ اقدام کے ذریعے مسلمانوںاور دیگر اقلیتوں کوبھی پیغام دیا ہے کہ بھارت میں ہرگز ان کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button