بھارت

پاکستان کو اپنے آبی حقوق کوعالمی فورموں پر موثر طریقے سے اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، مقررین

اسلام آباد:
اسلام آباد میں منعقدہ ایک سیمینار کے مقررین نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کے لیے ایک بہترین موقع پیدا ہوا ہے کہ وہ عالمی فورموں پر اپنے آبی حقوق کو مو¿ثر انداز میں اجاگر کرے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز(آئی پی ایس) میں ”سندھ طاس معاہدے کی معطلی ، پاکستان کے لیے مضمرات اور تزویراتی راستے “ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے ممتاز ماہر آبیات ڈاکٹر حسن عباس، سابق وفاقی سیکریٹری پانی و بجلی مرزا حامدحسن، چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمان، کمانڈر (ر) اظہر احمد اور پبلک پالیسی کی ماہر و وکیل آمنہ سہیل نے خطاب کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کو پاکستان کے لیے آبی تحفظ کا حامل سمجھا جاتا ہے،لیکن درحقیقت اس میں کئی ساختی خامیاںہیں جو بھارت کو فائدہ دیتی ہیں، خامیوں میں پانی کی غیر مساوی تقسیم، رخ موڑنے کی گنجائش، آلودگی کی اجازت اور پاکستان کے بطور زیریں ریاست محدود حقوق شامل ہیں۔ انہوںنے کہا کہ بین الاقوامی فورموں پر اس معاہدے کی ساختی خامیوں کو سامنے کی اشد ضرورت ہے۔ ڈاکٹر حسن عباس نے کہا کہ آبی تنازعہ آزادی کے فوری بعد شروع ہوا اور بھارت نے معاہدے پر دستخط سے قبل ہی بڑے آبی منصوبوں کی تعمیر شروع کر دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی جنگیں ہتھیاروں سے نہیں بلکہ انفراسٹرکچر، سفارت کاری اور جاندار معاہدوں سے لڑی جاتی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو اس معاہدے کے حوالے سے ایک فعال اورطویل المدتی حکمت عملی اپنانی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی انصاف اور پائیدار آبی استعمال کے عالمی رجحانات پاکستان کو ایک بہتر پوزیشن میں لا سکتے ہیں۔۔ مقررین نے واضح کیاکہ سندھ طاس معاہدے میں معطلی کی ہرگز کوئی گنجائش موجود نہیںلہذا بھارت نے جو کیا اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔KMS-16/M

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button