مالدیپ میں” بھارت: واپس جاﺅ“کی مہم زور پکڑ رہی ہے
اسلام آباد 28 دسمبر (کے ایم ایس) مالدیپ میںہر گزرتے دن کے ساتھ” بھارت: واپس جاﺅ“ کی مہم زور پکڑتی جا رہی ہے جبکہ مظاہرین جنہیں ملکی خودمختاری پر سمجھوتے کا خدشہ ہے، ملک سے بھارتی فوج کے انخلاءکا مطالبہ کر رہے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہزاروں افراد نے دارالحکومت مالے کی سڑکوں پر مارچ کیا اور مالدیپ سے بھارتی فوجیوں کے انخلاءکا مطالبہ کیا۔اے پی پی کی خبر کے مطابق تقریباًپندرہ دن پہلے سپریم کورٹ کی جانب سے مالدیپ کے سابق صدر عبداللہ یامین کو منی لانڈرنگ کے مقدمے میں سنائی گئی سزا کالعدم قرار دیے جانے اور ان کی رہائی کے بعداحتجاجی مظاہروں میں شدت آگئی۔مظاہرین مالدیپ سے بھارتی فوجیوں کو ہٹانے اور بھارت کے ساتھ فوجی معاہدوں کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔مذکورہ فوجیوں کو موجودہ انتظامیہ کے دورمیں کیے گئے مختلف فوجی معاہدوں کے تحت تعینات کیا گیاہے۔ قومی پرچم اٹھا ئے اور سرخ قمیضوں میں ملبوس ریلی کے شرکاءنے مالدیپ میں تعینات بھارتی فوجیوں کو فوری طورپرہٹانے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے موجودہ انتظامیہ اوربھارت کے دوست صدر صالح پر الزام لگایا کہ انہوں نے 2018 کے صدارتی انتخابات اور 2019 کے پارلیمانی انتخابات پر اثراندازہونے کے لیے بھارت کے ساتھ ملی بھگت کی۔ریلی میں شریک شفقان احمدنے کہاکہ ہم صرف ملک میں بھارتی فوج کی موجودگی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ہم مالدیپ میں بھارت یا اس کے شہریوں کے خلاف جنگ کا مطالبہ نہیں کر رہے ہیں۔ حزب اختلاف صدر ابراہیم صالح کی حکومت پر الزام لگارہی ہے کہ اس نے بھارت کے ساتھ خفیہ معاہدوں پر دستخط کئے جن کے تحت بھارتی فوجیوں کو مالدیپ میں مستقل طور پر تعینات کیا جا سکے گا۔ رواں سال کے شروع میں افشا ہونے والے معاہدے میں کہا گیاہے کہ ملک میں بھارتی فوجی تعینات ہوں گے اورآئندہ سالوں میںبھارتی بحریہ کے جہازوں کو مالدیب کے علاقے استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اہم معاہدے پرجو ملک کے خارجہ تعلقات کو متاثر کر سکتا ہے، پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے تھی اور ارکان پارلیمنٹ کو اس کی تفصیلات معلوم ہونی چاہیے تھی۔