جموں میں محکمہ صحت کے ملازمین کے احتجاجی مظاہرے
جموں 02جنوری (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں محکمہ صحت کے ملازمین کی ایک بڑی تعدادنے گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی نوکریاں ریگولر کرنے کا مطالبہ کیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق احتجاجی ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب کورونا وبا علاقے میں پھیلنے لگی تو انہوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال جب وبا اپنے عروج پر تھی اور کوئی اپنے گھر سے نہیں نکلنا چاہتاتھا تو انہیں کئی سرکاری میڈیکل کالجز اور ہسپتالوں میں تعینات کیا گیا۔ایک خاتون پروفیسر نے کہا کہ گورنر سنہا نے بھی انہیں دھوکہ دیاہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر نے ہمیں نوکریوں میں توسیع دینے اور ریگولر پوسٹوں پر ترجیح دینے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن تمام یقین دہانیاں زبانی کلامی تھیں اور اس حوالے سے کوئی تحریری حکم جاری نہیںکیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ان کی تعداد 1600 ہے لیکن حکام نے صرف 92 اسامیوں کا اشتہاردیاہے۔
دریں اثناءنیشنل اولڈ پنشن رسٹوریشن فرنٹ جموں و کشمیر کے بینر تلے سرکاری ملازمین نے پرانی پنشن سکیم کو بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے جموں میںخاموش احتجاج کیا۔وہ جموں میں پریس کلب کے قریب جمع ہوئے اور اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے یوم سیاہ منایا۔ ملازمین نے ٹویٹر پر مہم چلاتے ہوئے پرانی پنشن سکیم (او پی ایس) کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے نئی پنشن سکیم (این پی ایس) کی شدید مخالفت کی اور اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا۔