مقبوضہ جموں و کشمیر

کل جماعتی حریت کانفرنس کا بھارتی ریاستی دہشت گردی میں اضافے پر اظہار تشویش

مقبوضہ جموں وکشمیر: بھارتی پولیس نے کشمیری صحافی کو گرفتار کر لیا
سرینگر08جنوری (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے حق خود ارادیت کے حصول کے لئے کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد کو دبانے کی غرض سے نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے علاقے میں ریاستی دہشت گردی میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران سرینگر، بڈگام، شوپیاں اور کولگام میں متعدد نوجوانوں کو حراست میں لینے کے بعد جعلی مقابلوں میں شہید کرنا بھارتی سامراج کی سفاکیت کی بدترین مثال ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر جاری قتل وغارت، غیر قانونی گرفتاریوں اور انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لیے اقدامات کریں۔
حریت رہنما مولانا سبط شبیر قمی نے سرینگر میں ایک بیان میں افسوس کا اظہار کیا کہ مودی حکومت نے مقبوضہ جموںوکشمیر میں اپنی فوج کو لوگوں پر مظالم ڈھانے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے لیکن انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔
فریدہ بہن جی ،یاسمین راجہ اوردیگر حریت رہنماﺅں نے سرینگر میں ایک تقریب کے دوران معروف آزادی پسند کارکن سجاد احمد کینو کو ان کے یوم شہادت پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔بھارتی فورسز نے اسلام آبادقصبے سے تعلق رکھنے والے سجاد کینو کو1996میں آج ہی کے دن شہید کیا تھا۔
دریں اثناءبھارتی پولیس نے ایک کشمیری صحافی سجاد گل کوبھارتی فوجیوں کے ہاتھوں نوجوان سلیم پرے کے قتل کے خلاف احتجاج کی ویڈیو پوسٹ کرنے کی پاداش میںگرفتار کر لیا۔ فوجیوں نے سلیم پرے کو 3 جنوری کو سرینگر کے علاقے ہارون میں شہید کیا تھا۔ قتل کے بعد پرے کے آبائی علاقے حاجن میں احتجاج ہوا تھا اور نعرے بازی کی گئی تھی۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے ایک ٹوئٹ میں سجاد گل کی گرفتاری پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کا مطالبہ کرنے والے انتہا پسند گروہ آزاد گھوم رہے ہیں جبکہ بھارتی سرپرستی میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے والے کشمیری صحافیوں کو جیلوں میں بند کردیاجاتا ہے۔ نیویارک میں قائم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے ایک ٹویٹ میں مقبوضہ جموںوکشمیر کے حکام سے سجاد گل کو فوری رہا کرنے اور ان کے صحافتی کام سے متعلق تحقیقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
ادھربھارتی سپریم کورٹ کے ایک سابق جج Madan B.Lokurنے ایک میڈیا انٹرویو میں نفرت پھیلانے والے ہندوتوا رہنماﺅں کی طر ف سے بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے شہر ہریدوار میں مسلمانوں کی نسل کشی کا مطالبہ کرنے پر عدالت عظمیٰ کی طرف سے کوئی کارروائی نہ کئے جانے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ نسل کشی کنونشن کے آرٹیکل 3 کے مطابق جس پر بھارت نے دستخط کر رکھے ہیں، نسل کشی کا مطالبہ بھی نسل کشی کے مترادف ہے ۔
نیویارک میں ایک ویبنار کے مقررین نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ 05 جنوری 1949 کی اپنی قرارداد پر عمل درآمد کرائے جس میں عالمی ادارے کی نگرانی میں جموں و کشمیر میں استصواب رائے کے ذریعے کشمیریوں کو ان کاحق خودارادیت دے کر تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کا کہا گیا تھا۔مقررین میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم، ڈاکٹر غلام نبی فائی، مس وکٹوریہ شوفیلڈ، ڈاکٹر ایس ایچ شہید سہروردی، ڈاکٹرحلیل ٹھوکر،Lars Rise اور مزمل ایوب ٹھاکر شامل تھے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button