کشمیری کارکنوں کے خلاف مقدمات کا اندراج تنقیدی آوازوں کو دبانے کی مذموم کوشش ہے:الطاف وانی
اسلام آباد 10 جنوری (کے ایم ایس) کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (KIIR) کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے لندن اور سعودی عرب میں مقیم انسانی حقوق کے کشمیری کارکنوں مزمل ایوب ٹھاکر اور ڈاکٹر آصف ڈار کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یواے پی اے کے تحت جھوٹے مقدمات درج کرنے کی قابض بھارتی حکام کی کارروائی کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق الطاف حسین وانی نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں قابض حکام کے اس اقدام کو بلاجواز اور غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر کشمیری خواہ وہ کشمیر میں رہتا ہو یا دنیا کے کسی اور حصے میں، حق خودارادیت کے لیے جاری جدوجہد کی حمایت کرنے ،اس کے حق میں بات کرنے اور خطے میں بھارت کے وحشیانہ مظالم کو بے نقاب کرنے کا حق رکھتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے مضبوط حامی ہونے کے ناطے مزمل ٹھاکر اور آصف ڈار بین الاقوامی سطح پر پرامن طریقے سے کشمیر کاز کی حمایت کر رہے ہیں اور کوئی بھی طاقت انہیں کشمیر کے بے آواز مظلوموں کے لیے آواز اٹھانے سے نہیں روک سکتی۔الطاف وانی نے کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت وادی کے اندر اور باہر ہر اختلافی آواز کو دبانا چاہتا ہے اور وادی میں ظلم وجبر کے بعد بھارت کی نسل پرست حکومت اب ہر اس کشمیری کو خاموش کرنے پر تلی ہوئی ہے جو سچ بولنے اوربھارت کے مظالم اور اس کی نوآبادیاتی پالیسیوں کے خلاف بات کرنے کی جرات کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری سول سوسائٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات درج کرنا نسل پرست حکومت کے مذموم منصوبے کا حصہ ہے تاکہ کشمیر پر مکمل خاموشی چھائی رہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کشمیری سول سوسائٹی کے کارکنوں کو جھوٹے اور من گھڑت مقدمات میں پھنسانے سے وہ اس مقصدسے ہرگزدستبردار نہیں ہونگے جس کے لیے کشمیریوں نے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔
دریں اثناءکشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنزکے سربراہ نے ایک علیحدہ بیان میںخطے میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وادی کشمیر کے طول و عرض میں تعینات قابض بھارتی فورسز گھناو¿نے جرائم میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز کے ہاتھوں کشمیری نوجوانوں کا منظم قتل بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے جس پر بھارتی حکومت کو جوابدہ بنایاجانا چاہیے۔