مسلم خواتین کو ہندو مذہب پر تنقید کی وجہ سے نشانہ بنایا ،سلی ڈیل ایپ کے مرکزی ملزم کے چونکا دینے والے انکشافات
نئی دلی 10 جنوری (کے ایم ایس)
بھارت میں سلی ڈیل ایپ کے ذریعے مسلم خواتین کو نیلامی کیلئے پیش کرنے والے مرکزی ملزم اومکاریشور نے اسپیشل پولیس سیل کے سامنے چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نے جسے گزشتہ روز عدالت نے چار دن کیلئے پولیس کی تحویل میں دیدیاتھا اسپیشل پولیس سیل کو بتایا ہے کہ وہ ایپ پر ہندو مخالف بیانات دینے والی لڑکیوں خصوصا مسلم لڑکیوں کی تصویریں ایپ پر اپ لوڈ کر کے انہیں نیلامی کیلئے پیش کرتا تھا اور ٹویٹر پر ایسی ہی لڑکیوں کو تلاش کیاجاتا تھا۔سلی ڈیل کا اسکینڈل گزشتہ سال جولائی میں منظرعام پر آیا تھا ۔ ایپ بنانے والے اومکاریشور نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ اس ایپ پر بولی لگانے کے لیے ایسی لڑکیوں کی تصویریں لگائی گئی تھیں جو ٹویٹر پر ہندوئوں اور مندروں کے خلاف تبصرہ کرتی تھیں۔ وہ ٹویٹر پر ایسی لڑکیوں کو تلاش کرتا تھا اور اس کی تصویر اٹھا کر سلی ڈیل ایپ پر بولی لگانے کے لیے پوسٹ کرتا تھا۔ ان لڑکیوں میں سے تقریبا 100 فیصد مسلمان تھیں۔پولیس کے مطابق بلی بائی ایپ بنانے والے مرکزی ملزم نیرج بشنوئی نے پوچھ گچھ کے دوران اومکاریشور کے بارے میں معلومات دی تھی۔ وہ ٹویٹر پر اومکاریشور کی طرف سے بنائے گئے گروپ کا ممبر تھا۔بشنوئی کی معلومات پر ہی پولیس کی سائبر سیل کی ٹیم نے اومکاریشور کو گرفتار کیاتھا۔پولیس نے اسے عدالت میں پیش کیا اور چار دنوں کے ریمانڈ پر لیا اور اس کے موبائل اور میک بک کی فارنسک جانچ کی جارہی ہے تاکہ اس سے ڈیلیٹ کیا گیا ڈاٹا بھی واپس حاصل کیا جاسکے۔اومکاریشور نے تفتیش کے دوران بتایا کہ ٹویٹر پر اس نے دیکھا کہ کئی لڑکیاں مندروں، بھگوان اور ہندو مذہب کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کرتی ہیںاور اس نے سبق سکھانے کیلئے گزشتہ سال جنوری میں ٹریڈ مہاسبھا کے نام سے ایک ٹویٹر گروپ جوائن کیاجس کے رکن50افراد نے طے کیاکہ وہ مسلم خواتین کو ٹرول کریں گے۔اس کے بعد اس نے گِٹ ہب پر سلی ڈیل کے نام سے ایک ایپ بنائی اور اس نے ایپ کو ٹویٹر پر ڈال دیا تاکہ ٹویٹر پر لوگ ایسی لڑکیوں کو تلاش کریں جو مندروں، بھگوانوں اور ہندو مذہب پر تبصرہ کرتی ہوں۔ ایسی لڑکیوں کی تصاویر کو وہ اس ایپ پر ڈال کر ان کی بولی لگاتے تھے