مودی کے بھارت میں مسیحی برادری کو بڑھتے ہوئے حملوں کا سامنا ہے:رپورٹ
اسلام آباد12 جنوری (کے ایم ایس) بھارت میں 2014 میں فسطائی نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مسیحی برادری کے مذہبی اجتماعات، گرجا گھروں اور تعلیمی اداروں پر حملوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021 بھارت کی مسیحی برادری کے لیے تاریخ کے سب سے پرتشدد سال کے طور پرختم ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی کے بھارت میں مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف گزشتہ سال تشدد اور نفرت پر مبنی جرائم کے 486 واقعات درج کیے گئے۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ عیسائی برادری کے ارکان کوبھارت بھر میں متعدد مواقع پر آر ایس ایس سے متاثرہ گروپوں کے حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔دائیں بازو کے ہندو گروپ مذہب کی جبری تبدیلی کو عیسائیوں پر حملوں کے لئے بہانے کے طورپرستعمال کر رہے ہیں۔ 2021 کی آخری سہ ماہی میں بھارت میں مسیحی برادری کے خلاف حملوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا۔ بھارت میں عیسائیوں کے خلاف پرتشدد جرائم 2020 میں 279 سے بڑھ کر 2021 میں 486 تک پہنچ گئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکام مسیحی برادری پر ہونے والے پرتشدد حملوں پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں اور پولیس ہندو انتہا پسندوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے کیونکہ گزشتہ سال اس اقلیتی برادری کے خلاف تشدد کے 486 واقعات میں سے صرف 34 کی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے، بھارت میں عیسائیوں، مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر حملوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیاگیا کہ بی جے پی بھارت کو اقلیتوں سے خالی کرنے اور اسے ہندو راشٹر بنانے کے آر ایس ایس کے ہندوتوا خواب کو پورا کر رہی ہے۔