مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ کشمیر :عمر عبداللہ اورمحبوبہ مفتی کی اسکولوں میں سوریہ نمسکار کرانے کے مودی حکومت کے فیصلے پر کڑی تنقید

سرینگر14 جنوری (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اسکولوں میں سوریہ نمسکار کرانے کے مودی حکومت کے فیصلے کی شدیدمخالفت کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق عمر عبداللہ نے ایک ٹویٹ میں سوال کیا کہ آخر ہمیشہ مسلمان طلبہ کوہی یوگ سے لے کر مکر سنکرانتی تک ہندو رسومات کی ادائیگی کیلئے کیوں مجبور کیاجاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارتی وزارت تعلیم نے آزادی کے جشن کے تحت مکر سنکرانتی پر اسکولوں میں بڑے پیمانے پر سوریہ نمسکار کرانے کا حکم دیا تھا۔ اسی کے تحت جموں وکشمیر کے محکمہ تعلیم نے بھی اسکولوں میں یوگ اور سوریہ نمسکار کرانے کا حکم جاری کیاہے۔ عمرعبداللہ نے ٹویٹ میں کہاکہ یوگ سے مکر سنکرانتی تک کیوں مسلم طلبہ کو یہ سب کرنے کیلئے مجبور کیا جاتا ہے۔ مکر سنکرانتی ہندوئوںکاایک تہوار ہے اور اسے منانا یا نا منانا ہرکسی کا نجی معاملہ ہے۔ کیا بی جے پی ایسے حکم نامے سے خوش ہوگی، جب غیر مسلم طلبہ کو عید منانے کا حکم جاری کیا جائے۔
ادھر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے بھی ایک ٹویٹ میں سکولوں میں کشمیری طلبہ کو سوریہ نمسکار کرانے کے حکمنامے کو کشمیریوں کی اجتماعی بے عزتی قراردیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری طلبہ اور اسٹاف کو زبردستی طورپر ہندو رسومات کی ادائیگی پر مجبور نہیں کیاجاسکتا ۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت کے اس حکمنامے سے اس کی مذہبی انتہا پسندی ظاہرہوتی ہے ۔
اس سے قبل آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے بھی مودی حکومت کے اس فیصلے کی شدیدمخالفت کرتے ہوئے کہاتھا کہ سوریہ نمسکار، ایک قسم سے سورج کی پوجا ہے اور اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ایک بیان میںبھارتی حکومت سے ایسے پروگرام نہ کرانے اور مسلم طلبہ و طالبات کو اس میں شامل ہونے پر مجبور نہ کرنے کی اپیل کی تھی ۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button