سکھوں کی نسل کشی پر بھارت کے خلاف جنگی جرائم کے تحت مقدمہ چلانے کا مطالبہ
اسلام آباد18جنوری (کے ایم ایس)
بھارت نے 1984میں آپریشن بلیو سٹار کے ذریعے خالصتان کے نام پر علیحدہ وطن کا مطالبہ کرنے والے بھارتی سکھوں کے خلاف ظلم و تشدد کی پالیسی کا آغاز کیاتھا۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری ایک رپورٹ کے مطابق سکھوں کی بھارت کے خلاف لڑائی دراصل ہندو بالادستی کے نظریہ ہندوتوا کے خلاف جنگ ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بھارتی فوج کا 1984میں گولڈن ٹیمپل پر حملہ سکھوں کے خلاف ریاستی سرپرستی میں کی گئی دہشت گردی تھی۔ بھارتی فوج نے آپریشن کے دوران مذہبی مقامات کی بے حرمتی کے علاوہ سکھوں کی مقدس ترین عبادت گاہ کو ملبے کا ڈھیر بنادیاتھا۔ اس کے علاوہ 31اکتوبر 1984کو بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد 30ہزارسکھوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوتوا انتہاپسندوں نے سکھوں کو ان کے گھروں میں زندہ جلا دیاتھا ۔آپریشن بلیو سٹار کے دوران اور اس کے بعد سکھوں کے قتل عام سے بھارت کا نام نہاد سیکولر چہرہ بے نقاب ہو گیاہے۔رپورٹ میں نیو جرسی کی سینیٹ کی طرف سے حال ہی میں منظور کی گئی قرارداد کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں بھارت میں 1984میں سکھوں کی نسل کشیُ کی مذمت کی گئی ہے۔آپریشن بلیو سٹارسے اس حقیقت کی وضاحت ہوتی ہے کہ ہندوتوا بریگیڈ بھارت میں سکھوں سمیت تمام اقلیتوں کے خاتمے پر تلی ہوئی ہے۔نڈر سکھ 1984میں بھارتی فوج کی طرف سے اپنے مقدس ترین مذہبی مقام کی بے حرمتی کو کبھی نہیں فراموش کریں گے۔ رپورٹ میں 1984میں سکھوں کی نسل کشی پربھارت کے خلاف جنگی جرائم کے تحت مقدمہ چلانے کی سفارش کی گئی ہے۔