جموں :جوائنٹ چرچز فیلو شپ کا مسیحی برادری کو ہراساں کیے جانے پر اظہار تشویش
جموں 21 جنوری (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جوائنٹ چرچز فیلو شپ نے مقبوضہ علاقے میں مسیحی برادری کو ہراساں کیے جانے کے واقعات پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسکا سنجیدگی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
Pr Shoukat Peterنے ایگزیکٹیو کمیٹی اور فیلو شپ کے ارکان کے ہمرا ہ جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رام نگر، بسوہلی، نگری، کٹھوعہ وغیرہ میں عیسائی برادری کو ہراساں کرنے کے واقعات کی طرف توجہ دلائی اور اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے ضروری کارروائی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ برسوں سے کچھ تنظیمیں چرچوں، چرچ کے پادریوں، عیسائی اداروں پر مسلسل حملے کر رہی ہیں، دعاوں اور عبادت میں خلل ڈال رہی ہیں جو کہ عبادت کے حقوق کے سراسر خلاف ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بھارت میں عیسائی مخالف تشدد انکے خلاف مذہبی بنیاد پر تشدد ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے عیسائیوں کے خلاف تشدد کو دائیں بازو کی سنگھ پریوار تنظیموں کی طرف سے اپنے سیاسی مقاصد کو پورا کرنے کے لیے فرقہ وارانہ تشدد کی حوصلہ افزائی اور استحصال کے لیے استعمال کیے جانے والے حربے کے طور پر دیکھا ہے۔ تشدد کی کارروائیوں میں گرجا گھروں کو آگ لگانا، عیسائیوں کو زبردستی مذہب کی تبدیلی پر مجبور کرنا، جسمانی تشدد، جنسی حملوں، قتل، عصمت دری، عیسائی اسکولوں، کالجوں اور قبرستانوں کو تباہ کرنا شامل ہیں۔ سیاسی تجزیہ نگاروں نے مزید کہا کہ جب بھارتیہ جنتاپارٹی 1998میں حکومت میں آئی تو عیسائی مخالف تشدد میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔ وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی)، بجرنگ دل اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ تشدد کے لیے سب سے زیادہ ملزم تنظیمیں ہیں۔مختلف تنظیموں کی جانب سے ہر سال عیسائیوں کے خلاف تشدد کے سینکڑوں واقعات رپورٹ کیے جاتے ہیں۔ نریندر مودی کی ہندو توا حکومت میں بھارت میں مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف حملے انتہا کو پہنچ چکے ہیں۔جوائنٹ چرچ فیلوشپ نے یہ دھمکی بھی دی کہ اگر حکام کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی تو کمیونٹی قومی انسانی حقوق کمیشن اور قومی اقلیتی کمیشن سے رجوع کرے گی۔