مقبوضہ جموں وکشمیرمیں فوج کے مرحلہ وار انخلاء کی تجویز کامیاب ہڑتال کا نتیجہ ہوسکتی ہے :ماہرین
سرینگر20فروری(کے ایم ایس)سیاسی ماہرین مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے ساڑھے تین سال بعد وادی کے اندرونی علاقوں سے بھارتی فوج کے انخلاء کی مودی حکومت کی مبینہ تجویز کو بین الاقوامی برادری کے ساتھ ساتھ کشمیری عوام کو جنہوں نے 15فروری کو کامیاب ہڑتال کی تھی،گمراہ کرنے کی کوشش قرار دیتے ہیں۔
بھارتی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ گر تجویز منظور ہوجاتی ہے تو فوج صرف کنٹرول لائن پر موجود رہے گی۔حکام نے بتایاکہ کشمیر کے اندرونی علاقوں سے فوج کو واپس بلانے کی تجویز پر تقریبا دو سال سے زیربحث ہے اور یہ اب حتمی مرحلے میں ہے جس میں بھارتی وزارت دفاع، وزارت داخلہ، مسلح افواج اور پولیس شامل ہیں۔ایک سرکای عہدیدارنے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ تجویز یہ ہے کہ سی آر پی ایف وادی سے ہٹائے گئے فوجی اہلکاروں کی جگہ لے گی ۔تاہم ماہرین نے اس پوری مشق کو ڈرامہ قرار دیا کیونکہ بھارت نے پہلے ہی دفعہ370کی منسوخی کے بعدعلاقے میں اضافی فورسز تعینات کر رکھی ہیں۔ بھارتی فورسز کی بھاری تعیناتی سے حالات معمول کے مطابق ہونے کے دعوے کی قلعی کھل جاتی ہے۔اضافی فورسزکی تعیناتی کی تصدیق بھارتی اخبار کے ساتھ وزارت داخلہ کے ایک اہلکار کی گفتگو سے بھی ہوتی ہے جس میں انہوں نے کہاکہ5اگست 2019کے فیصلوں کے بعد سے وادی میں تشدد میں مسلسل کمی آئی ہے۔ پتھرا ئوتقریبا ختم ہو چکا ہے اور امن و امان کی صورتحال بڑی حد تک قابو میں ہے۔ تاہم اندرونی علاقوں میں بھارتی فوج کی بڑی تعدادمیں موجودگی حالات ٹھیک ہونے کے دعوئوں کے بالکل برعکس ہے۔عہدیدار نے بتایا کہ ایک تجویز زیر بحث ہے کہ بھارتی فوج کی راشٹریہ رائفلزکو تین مرحلوں میں ہٹا کر ان کی جگہ سی آرپی ایف کو تعینات کیا جائے۔تاہم ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ فی الحال فوج صرف تعداد کم کرنے کی بات کر رہی ہے اور اپنی موجودگی مکمل طور پر ختم کرنے کی بات نہیں کر رہی ہے۔کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ نام نہاد انخلاء کے بارے میں خبروں کو بی جے پی حکومت نے 15فروری کو مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بے دخلی اور مسمار ی مہم کے خلاف کامیاب ہڑتال کے بعد جان بوجھ کر میڈیا کو لیک کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ پیشرفت اس وقت ہوئی جب پالیسی سازوں نے مودی حکومت کوخبردارکیاکہ اگروہ اس وقت کچھ ضروری اقدامات نہیں کرتی تو 2016جیسی عوامی تحریک جنم لے سکتی ہے جو برہان وانی کی شہادت کے ساتھ ہی شروع ہوئی تھی۔فوجیوں کے انخلاء کی تجویز بھی انہی نام نہاد اقدامات میں سے ایک ہے جس کا مقصد ایک طرف بین الاقوامی دبائو کو کم کرنا ہے اور دوسری طرف کشمیری عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا یقین دلانا ہے۔