مغربی بنگال:بی ایس ایف اہلکاروں کی طرف سے لوگوں کا ماورائے عدالت قتل اور خواتین کی عصمت دریاں جاری
کولکتہ 24 جنوری (کے ایم ایس)
گزشتہ سال 2021میں مغربی بنگال کے متعدد اضلاع میں بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس اور سینٹرل انڈسٹریل سیکیورٹی فورس کے اہلکاروں نے دس افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا جبکہ اس دوران فورسز اہلکاروں کی طرف سے خواتین کی عصمت دری اور ظلم و تشدد کے 19واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ بھارتی فورسز کے ہاتھوں نشان بننے والوںمیں مسلمان ، دلت اور پسماندہ طبقے کے افراد بشمول خواتین اور بچے شامل ہیں۔
بنگال میں انسانی حقوق گروپ بنگلر مانابدھیکر سریکشا منچھا کی سالانہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مغربی بنگال کے اضلاع کوچ بہار، مرشد آباد، نادیہ اور دیگر میںبی ایس ایف کی طرف سے تشدد کے 19واقعات پر شکایات درج کرائی گئی ہیں۔ ظلم و تشدد کے سب سے زیادہ 13 مقدمات بہار میں ریکارڈ ہوئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق بھار ت اور بنگلہ دیش کے سرحدی دیہات میں رہنے والے لوگوں کو جبری پابندیوں ، وحشیانہ ظلم و تشدد اور قتل عام سمیت انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔گزشتہ سال بھارتی بی ایس ایف اہلکاروں نے چھ افراد کو قتل کیا جن میں سے چار کا تعلق ضلع کوچ بہار سے تھا جبکہ مرشد آباد اور شمالی 24پرگنہ میں ایک ایک شخص کو قتل کیاگیا ۔ان تمام افراد کو گولیاں مار کر یا حراست کے دوران تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیاگیا۔ مغربی بنگال میں گزشتہ سال اپریل میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے دوران ضلع کوچ بہار کے سیتل کوچی میں واقع پولنگ اسٹیشن پر بھارتی سنٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس کے اہلکاروں کی فائرنگ میں ایک 18سالہ نوجوان سمیت چار مسلمان ہلاک ہو گئے تھے ۔رپورٹ کے مطابق بی ایس ایف اہلکاروں کی طرف سے چار خواتین کی بے حرمتیاں بھی کی گئیں۔ ایسا لگتا ہے کہ بھارت میں ظلم و تشدد کو اقلیتوں کو خو ف ودہشت کا نشانہ بنانے کیلئے ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کیاجارہا ہے جبکہ ان کے کمزور ہونے کا ناجائز فائدہ بھی اٹھایا جاتا ہے۔ رپورٹ میں بھارتی بارڈر سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کے ظلم و تشدد اور خواتین کی عصمت دری کے واقعات کو اجاگر کیاگیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی بی ایس اہلکاروں نے دلت خواتین جیرینا منڈل ، ایک مسلم خاتون راحیلہ بی بی ، دو نابالغ لڑکیوں مومیتہ خاتون اور ثریا پروین کی عصمت دری کی یا انہیں جنسی طورپر ہراساں کیا۔