ہندو انتہا پسندوں کے ظلم و تشدد سے تحفظ کیلئے عیسائی پادریوں کی بھارت کے صدر کے نام یادداشت
نئی دلی 24 جنوری (کے ایم ایس)
بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں عیسائی پادریوں اور کمیونٹی رہنمائوں نے ہندوانتہا پسند تنظیموں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے ظلم و تشدد اور دھمکیوں کو مزید خاموشی سے برداشت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مسیحی برادری نے بھارت کے صدر اور چیف جسٹس آف انڈیاسے اس معاملے میں مداخلت کرنے اورانکی حفاظت کو یقینی بنانے کی اپیل کی ہے کیونکہ انہیںوشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل جیسی ہندوانتہا پسند تنظیموں سے شدید خطرہ لاحق ہے جو مہذب کی جبری تبدیلی کے بہانے عیسائیوں کے جمہوری حقوق پامال کر رہی ہیں۔ ریاست مدھیہ پردیش سے پادریوں کے ایک گروپ نے بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کے ظلم و تشدد کا نشانہ بننے کے بعد صدر رام ناتھ کووند اور چیف جسٹس این وی رمنا اوردیگر اعلیٰ حکام کے نام ایک یادداشت میں ان کی توجہ ریاست میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل جیسی ہندو انتہا پسند تنظیموں کی مذموم سرگرمیوں کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ہندتوا تنظیمیں مذہب کی جبری تبدیلی کے بہانے عیسائیوں کے جمہوری حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔یادداشت میں کہاگیا ہے کہ دونوں ہندو انتہاپسند تنظیمیں عیسائی پادریوں کے خلاف مذہب کی جبری تبدیلی کے جھوتے الزامات عائد کرتی ہیں اور ان کے خلاف سوشل میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈہ کیاجاتا ہے اور ان کے خلاف پولیس کے پاس جھوٹی شکایات درج کرائی جاتی ہیں۔ یادداشت میں پولیس پر غیرجانبداری کا الزام لگاتے ہوئے کہاگیا ہے کہ بھارتی پولیس ہندو جتھوں سے مسیحوں کے تحفظ میں ناکام ہو چکی ہے ۔ ان کا کہناتھا کہ بھارت میں مسیحی خو ف و دہشت کے ماحول میں زندگی بسر کر رہے ہیں ۔
واضح رہے کہ بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میںحالیہ دنوںمیں مسیحی برادری کے خلاف ہندو انتہا پسندوں کے ظلم و تشدد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔