تارکین وطن بھارتیوں نے بھارت میں طلبا اور کارکنوں کے خلاف الزامات واپس لینے کا مطالبہ کردیا
نیویارک 27 جنوری (کے ایم ایس)دنیا کے مختلف ممالک میں مقیم بھارتی تارکین وطن نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو چیلنج کرنے پر 18 طلبااور کارکنوں کے خلاف کالے قانون یو اے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خلاف تمام الزامات فوری اور غیر مشروط واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق امریکہ ،جنوبی افریقہ، آسٹریلیا، کینیڈا، ، برطانیہ، جرمنی، نیدرلینڈز اور نیوزی لینڈ میںتارکین وطن بھارتیوں کے نمائندوں نے ایک بیان میں 18 طلباءاور کارکنوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق کالے قانون یو اے پی اے کے تحت تمام الزامات کو فوری اور غیر مشروط واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ ان طلباءاور کارکنوں میں شرجیل امام، عشرت جہاں، خالد سیفی، طاہر حسین، سلیم ملک، محمد سلیم خان، میران حیدر، شاداب احمد، گلفشہ فاطمہ، تسلیم احمد، شفا الرحمان، اطہر خان، عمر خالد، صفور ہ زرگر، فیضان خان، آصف اقبال تنہا، نتاشا ناروال اور دیونگانہ کلیتا شامل ۔ ان 18 میں سے 13 مسلمان ہیں جو بغیر کسی جرم کے ایک سال سے جیل میں بند ہیں۔آسٹریلوی پارلیمنٹ کے رکن ڈیوڈ شوبریج David Shoebridgeنے بھی دنیا بھر کے سیاست دانوں اور انسانی حقوق سے وابستہ افراد پر زور دیا کہ وہ بھارتی ریاست کی طرف سے دہشت گرد قرار دیے جانے والے بہادر طلباء اور کارکنوں کے خلاف قانونی کارروائی کے خلاف آواز بلند کریں۔