مقبوضہ وادی کشمیرمیں دنیا بھر سے لاکھوں مہاجر پرندوں کی آمد
سرینگر31 جنوری (کے ایم ایس)
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیرکی وادی کشمیر نہ صرف اپنے منفرد و مثالی حسن و جمال کیلئے دنیا بھر کے سیاحوں کیلئے پسندیدہ ترین مقام ہے بلکہ یہ موسم سرما میں دنیا کے سردترین علاقے کے لاکھوں پرندوں کیلئے ایک مستقل آماجگاہ بھی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ماہرین کے مطابق دنیا کے سرد ترین علاقوں سے ہر سال موسم سرما میں آٹھ سے دس لاکھ پرندے وادی کشمیر آتے ہیں اور یہاں کے آبی پناہ گاہوں میں قیام کرتے ہیں۔ وادی کشمیر میں تقریبا چار سو آبی ذخائر موجود ہیں جن میں سے 25آبی پناہ گاہیں ایسی ہیں جہاں ہر سال موسم سرما میں یورپ، چین جاپان اور وسطی ایشیا سے مہاجر پرندے آتے ہیں۔ کشمیر میں سب سے بڑی آبی پناہ گاہ وسطی کشمیر کے ضلع گاندر میں شال بگ کے نام سے موجود ہے جو 16مربع کلو میٹر سے زائد اراضی پر پھیلی ہوئی ہے جبکہ سرینگر کے مضافات میں واقع ہو کر سر آبی پناہ گاہ تقریبا 13مربع کلو میٹر پر پھیلی ہوئی ہے۔ وائلڈ لائف وارڈن ویٹ لینڈز افشان دیون نے صحافیوں کو بتایا ہے کہا کہ امسال بھی حسب معمول وادی کی آبی پناہ گاہوں پر لاکھوں کی تعداد میں مہاجر پرندے آئے ہیں اور ان کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ امسال آٹھ دس نئی قسموں کے پرندے بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہوکر سر میں تقریبا ساڑھے تین لاکھ پرندے آئے ہوئے ہیں جبکہ شمالی کشمیر کے علاقے ہائی گام میں واقع آبی پناہ گاہ میں ڈھائی لاکھ کے قریب مہاجر پرندے موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے سر ترین ممالک سے یہ پرندے بڑی تعداد میں مختلف بر اعظموں سے وادی کشمیر آتے ہیں اور یہاں کے خوبصورتی میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔ افشان دیون نے کہا کہ عام طور پر ان پرندوں کے کشمیر آنے کا سلسلہ ہرسال اکتوبر میں ہی شروع ہوجاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان پرندوں کی حفاظت کے لئے تمام تر اقدام کئے گئے ہیں۔ ادھر ماہرین کا خیال ہے کہ مہاجر پرندے نہ صرف مقبوضہ وادی کشمیر کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ مقبوضہ علاقے کے ایکو سسٹم کے توازن کو بھی بر قرار رکھنے میں مدد گار ثابت ہوجاتے ہیں۔