بھارت :گیان واپی مسجد کے بعد اب بدایوں کی جامع مسجد کے مندر ہونے کا دعویٰ
بدایوں04ستمبر(کے ایم ایس) بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے متھرا اور کاشی کے بعد اب ریاست اترپردیش کے شہر بدایوں کی جامع مسجد میں بھی نیل کنٹھ مہادیو مندر ہونے کا دعویٰ کرکے عدالت میں درخواست دائر کردی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے 15ستمبر کو سماعت مقرر کی ہے۔مسلمانوں کے وکیل کا کہنا ہے کہ جامع مسجد مسلمانوں کی عبادت گاہ ہے جو تقریبا 840سال پرانی ہے۔سائوتھ ایشین وائر کے مطابق ہندو انتہاپسندوں نے مندر کا دعویٰ کرتے ہوئے سول جج کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ ہندو مہاسبھا کے ریاستی کنوینر مکیش پٹیل نے عدالت میں جامع مسجد کو نیل کنٹھ مہادیو کا مندر بتایا ہے۔عدالت نے مسجد کی انتظامیہ کمیٹی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اپنا موقف پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کے ریاستی کنوینر مکیش پٹیل، وکیل اروند پرمار، گیان پرکاش، ڈاکٹر انوراگ شرما اور امیش چندر شرما نے عدالت میں دائر درخواست میں جامع مسجد کے بارے میں دعویٰ کیا ہے کہ یہ بادشاہ مہیپال کا قلعہ اور نیل کنٹھ مہادیو کا مندر ہے۔مکیش پٹیل نے کہا کہ بدایوں میں بھگوان مہادیو کے مندر کو توڑ دیا گیا تھا۔ اس کے بعد وہاں جامع مسجد بنائی گئی۔ ایڈوکیٹ وید پرکاش ساہو نے کہا کہ ہمارا مقدمہ سول جج سینئر ڈویژن کی عدالت میں بھگوان نیل کنٹھ مہادیو بمقابلہ جامع مسجد کے نام سے دائر کیا گیا ہے جس میں سماعت کی تاریخ 15 ستمبر مقرر کی گئی ہے۔مسجدانتظامیہ کمیٹی کے رکن اور مسلمانوںکے وکیل اسرار احمد کا کہنا ہے کہ یہاں مندر کا کوئی وجود نہیں تھا اور نہ ہی انہوں نے مندر کے وجود سے متعلق کوئی کاغذات داخل کئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ مسجد شمس الدین التمش نے بنوائی تھی جبکہ دوسرے فریق کا کہنا ہے کہ یہ مغلوں نے بنوائی تھی۔ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے یہ معلوم ہو کہ یہاں کوئی مندر تھا۔مورخ اور شاعر ڈاکٹر مجاہد ناز کا کہنا ہے کہ 12ویں صدی عیسوی میں غلام خاندان کے بادشاہ التمش نے اپنی بیٹی رضیہ سلطانہ کی پیدائش کے موقع پر یہ مسجد تعمیر کروائی تھی۔ یہ مسجد تقریبا 840سال پرانی ہے اور آج بھی اسی مضبوطی کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوئوں کا دعویٰ بالکل غلط ہے۔ یہ سب سیاسی فائدہ اٹھانے اور ہندو مسلم ووٹوں کو تقسیم کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔