بھارت :صحافی صدیق کپن سپریم کورٹ کی طرف سے ضمانت کے باوجود جیل میں ہی رہیں گے
نئی دہلی13ستمبر(کے ایم ایس)بھارتی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والے صحافی صدیق کپن بھارتی سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کے باوجود جیل میں ہی رہیں گے۔
پیر کو ایک عدالت نے صدیق کپن کی رہائی کا حکم جاری کیاجنہیں اکتوبر 2020میں اس وقت گرفتارکرکے جیل میں ڈالا گیا تھا جب وہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے علاقے ہتھرس جا رہے تھے جہاں اونچی ذات کے ہندوئوں کی طرف سے ایک دلت خاتون کی اجتماعی عصمت دری کے بعداس کی موت ہوگئی تھی۔ جیل حکام نے میڈیا کو بتایا کہ صدیق کپن جیل میں ہی رہیں گے کیونکہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے درج کئے گئے ایک اور کیس کی تحقیقات ابھی جاری ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج انورودھ مشرا نے ان کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے صحافی کو ہدایت کی تھی کہ وہ ایک ایک لاکھ روپے کے دو ضمانتی مچلکے اور اتنی ہی رقم کا ذاتی بانڈ جمع کرائیں۔ جج نے صحافی سے یہ حلفنامہ بھی جمع کرانے کی ہدایت کی کہ وہ عدالت عظمی کی طرف سے ان پر عائد کردہ پابندیوں کی خلاف ورزی نہیں کریں گے ۔ بھارتی پولیس نے صدیق کپن کے ساتھ انسانی حقوق کے کارکن عتیق الرحمان، دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ماسٹرز کے طالب علم مسعود احمد اور ٹیکسی ڈرائیور محمد عالم کو ہتھرس جاتے ہوئے متھرا میں گرفتار کیاتھا۔ ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے جمعہ کو کپن کی ضمانت منظورکرلی تھی۔عدالت نے ضمانت کے لیے کئی شرائط رکھی تھیں جن میں انہیں جیل سے رہائی کے بعد اگلے چھ ہفتے تک دہلی میں رہنا اور ہر ہفتے پیر کے روزبھارتی دارالحکومت کے نظام الدین تھانے میں رپورٹ کرنا شامل ہے۔ اپوزیشن جماعتوں اور صحافیوں کی تنظیموں نے صدیق کپن کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یوپی حکومت کی طرف سے انہیں آسان ہدف بنایا گیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون کے تحت ان کے خلاف دائر ایک اور مقدمے میں بھی انہیں ضمانت مل جائے گی۔