پاکستان

پاکستان کو تنہا یا نظر انداز نہیں کیا جا سکتا: شیکھر گپتا

Captureنئی دہلی 15اکتوبر(کے ایم ایس)بھارتی صحافی شیکھر گپتا کا کہنا ہے کہ پاکستان خطے کا ایک اہم ملک ہے اور اسے کسی صورت تنہایا نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق شیکھر گپتا نے اپنے پروگرام ”Cut the Clutter”میں وضاحت کی کہ کیوں پاکستان کو خطے میں الگ تھلگ یا نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے حال ہی میں آزادکشمیر کا دورہ کیا اور اسے آزاد جموں و کشمیرکے نام سے پکارا۔ انہوں نے کہا اسی طرح حال ہی میں جرمن وزیر خارجہ نے اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ ایک ملاقات میں کہا کہ اقوام متحدہ تنازعہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے آرمی چیف نے تقریبا ایک ہفتہ واشنگٹن میں گزارا جہاں انہوں نے اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقاتیں کیں جس سے ثابت ہوتاہے کہ پاکستان ایک اہم ملک ہے۔ شیکھر گپتا نے کہا کہ پاکستان ایک جوہری ملک ہے اور دنیا کی پانچویں بڑی آبادی اورمضبوط فوج ہے جو خطے میں اس کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ اور دیگر عالمی طاقتیں اسے نظر انداز نہیں کر سکتیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتے امریکہ اور جرمنی سے متعلق دو اہم پیش رفتیں ہوئیں جن سے تنازعہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کی پاکستان کی دیرینہ کوششوں کو پذیرائی ملی جبکہ بھارت اس کے برعکس تنازعہ کشمیر میں کسی تیسرے فریق کی مداخلت نہیں چاہتا ہے۔ شیکھر گپتا نے کہاکہ پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم اور جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک نے الگ الگ بیانات دیے ہیں جو کشمیر کے بارے میں پاکستان کے موقف کی تائید کرتے نظر آتے ہیں۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے پاکستان اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کی مشترکہ پریس کانفرنس کے تناظر میں بھارتی وزارت خارجہ کے غیر ضروری بیان کو مسترد کر دیا ۔ مشترکہ پریس کانفرنس میں دونوں وزرائے خارجہ نے اس بات پر اتفاق کیاتھا کہ اقوام متحدہ کو مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔ یہ نیوز کانفرنس وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے جرمنی کے دو روزہ دورے کے دوران ہوئی جوانہوں نے اپنی جرمن ہم منصب اینالینا بیربوک کی دعوت پرکیا ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button