مقبوضہ جموں و کشمیر

کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری کل یوم حق خود ارادیت منائیں گے

سرینگر04جنوری ( کے ایم ایس)
کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری کل یو م حق خود ارادیت اپنی جدوجہد آزادی کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھنے کے عزم کی تجدید کے ساتھ منائیں گے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ دن منانے کی اپیل کل جماعتی حریت کانفرنس نے کی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر، آزاد کشمیر، پاکستان اور دنیا کے تمام بڑے دارالحکومتوں میں احتجاجی مظاہرے، ریلیاں، سیمینار اور دیگر پروگرام منعقد کیے جائیں گے تاکہ اقوام متحدہ کو یاد دلایا جاسکے کہ وہ تنازعہ کشمیرکے حل کے لیے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے اور کشمیریوں کو بھارتی جبر وا ستبداد سے نجات دلائے ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے5جنوری 1949کو ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے کشمیریوں کو اپنے مستقبل کافیصلہ خود کرنے کا موقع دینے کے حق کو تسلیم کیاگیا تھا۔ حل طلب تنازعہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک نیوکلیئر فلیش پوائنٹ بن چکا ہے جو پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ 5جنوری 1949کو منظور کی گئی قرارداد تنازعہ کشمیر کے حل کی بنیاد فراہم کرتی ہے تاہم بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ مسئلہ کشمیر کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ عالمی ادارہ اپنی منظورکردہ قراردادوں پر ابھی تک عمل درآمد نہیں کراسکاہے جس کی وجہ سے کشمیری مسلسل شدید مشکلات کا شکار ہے اور بھارت کشمیریوں کو اپنے پیدائشی حق، حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے پر بدترین ریاستی دہشت گردی اور مظالم کا نشانہ بنا رہا ہے۔ 23 دسمبر اور25دسمبر کو کشمیر پر اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انڈیا اور پاکستان کے ساتھ دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے اصول اس کمیشن کی طرف سے 13اگست 1948کو منظور کی گئی کے علاوہ ہیں۔ ارجنٹائن، بیلجیئم، کولمبیا، چیکوسلواکیہ اور امریکہ اس کمیشن کے رکن تھے۔ اس قراردادکو متفقہ طورپر اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انڈیا اور پاکستان نے 5جنوری 1949کو منظور کیا تھا۔آج 75برس گرنے کے بعد بھی 13اگست 1948اور 5جنوری 1949کی اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمدنہیں کیا جاسکا ہے ۔فسطائی بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیرمیںنہتے کشمیریوں کو محکوم بنانے کے لیے ظلم و تشدد کا نشانہ بنانے کیلئے فوجی اسٹیبلشمنٹ،بدنام زمانہ خفیہ ایجنسیوں را، آئی بی ،این آئی اے اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کواستعمال کر رہی ہے۔ مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کو استصواب رائے کے ذریعے آزادی دی گئی جبکہ کشمیری آج بھی بھارتی قابض افواج کی بدترین ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں ۔مقبوضہ کشمیر کی صورتحال 05اگست 2019کے بعد سے انتہائی سنگین ہے جب مودی حکومت نے جموںو کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر کے کشمیریوں سے انکے تمام حقوق چھین لئے تھے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ ، شبیر احمد شاہ ، محمد یاسین ملک ، آسیہ اندارابی اور نعیم احمدخان سمیت ہزاروں کشمیری بھارت کی جیلوں میں قید ہیںاورانہیں شدید مشکلات کاسامنا ہے ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button