مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ کشمیر میں 2022میں انٹرنیٹ کی معطلی کے24واقعات ریکارڈ کیے گئے ،سرفشارک

ایمسٹرڈیم، 19 جنوری (کے ایم ایس) اقوام متحدہ نے انٹرنیٹ تک رسائی انسانوں کا بنیادی حق قرار دیا ہے تاہم نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر کے لوگوں کے لیے آج کل کی اس بنیادی ضرورت تک رسائی مشکل بنادی ہے۔ مقبوضہ علاقے میں 2022میں انٹرنیٹ کی معطلی کے 24واقعات ریکارڈ کیے گئے۔
یہ بات ہالینڈ میں مقیم ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک فراہم کرنے والے ”سرف شارک“ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتائی۔سرفشارک نے رپورٹ میں کہا کہ انٹرنیٹ سنسرشپ کا سالانہ جائزہ ظاہر کرتا ہے کہ 2022 میں 4.2 بلین لوگ انٹرنیٹ سنسرشپ سے متاثر ہوئے جب کہ بھارت اور مقبوضہ جموںوکشمیر سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے۔ کمپنی نے دنیا بھر کے 196 ممالک اور خطوں میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے جزوی اور مکمل بند ہونے کے واقعات کا سراغ لگایا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں2022 میںانٹرنیٹ کی بندش کے 10 واقعات دیکھے گئے جو حکومت کی نئی فوجی بھرتی اسکیم”اگنی پت“ کے خلاف بھارت بھر میں مظاہروں کے دوران رپورٹ ہوئے ہیں۔
سرفشارک نے کہا کہ مقبوضہ جموںوکشمیر کے باشندوں کو 2019میں دفعہ370 کی منسوخی کے بعد بڑے پیمانے پر انٹرنیٹ کی بندش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button