مقبوضہ جموں و کشمیر

عدالت کی طرف سے کشمیری نوجوان کی کالے قانون کے تحت نظربندی کالعدم ، رہائی کا حکم

سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں ہائی کورٹ نے شمالی کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک دکاندار کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA)کے تحت نظربندی کو کالعدم قراردیتے ہوئے قابض حکام سے ان کو فوری طورپر رہا کرنے کی ہدایت کی ہے۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی ریاست اترپردیش کی آگرہ جیل میں نظربند دکاندار کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ بشیر احمد ٹاک نے  صحافیوں کو بتایا کہ بانڈی پورہ کے علاقے نسو کے رہنے والے جاوید اقبال خان کی نظر بندی کو تقریبا ایک سال بعد عدالت نے کالعدم قراردیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جاوید اقبال کومئی 2022میں عسکریت پسندوں کی مددکرنے کے جھوٹے الزام پر گرفتار کیا گیا تھا اور ضلع انتظامیہ بانڈی پورہ نے انہیں کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربند کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔انہوں نے کہاکہ وہ ایک دکاندار ہے اور اس وقت اترپردیش کی آگرہ جیل میں نظر بند ہے۔جسٹس سریدھرن کی عدالت نے ایڈوکیٹ بشیر احمد ٹاک کے دلائل سننے کے بعد حکام کو انہیں آگرہ جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے سینکڑوں لوگ بھارتی ریاستوں کی مختلف جیلوں میں نظر بند ہیں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button