فوجی افسرکی ضمانت سے عدالتی عمل کے تقدس پر سنگین سوالات کھڑے ہوئے: محبوبہ مفتی
بھارتی حکومت ہمیں بار بار یاد دلاتی ہے کہ ہمارے خون کی کوئی قیمت نہیں: عمر عبداللہ
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے 2020میں ایک جعلی مقابلے میں تین بے گناہ کشمیریوں کو قتل کرنے میں ملوث بھارتی فوجی افسر کی ضمانت پر سوال اٹھایا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 18جولائی 2020کو جموں خطے کے ضلع راجوری سے تعلق رکھنے والے تین مزدوروں امتیاز احمد، ابرار احمد اور محمد ابرار کو کیپٹن بھوپیندر سنگھ کی قیادت میں بھارتی فوجیوں نے دہشت گرد قراردے کرضلع شوپیاں کے علاقے امشی پورہ میں شہید کر دیا تھا۔ نئی دہلی میں انڈین آرمڈ فورسز ٹریبونل نے کیپٹن بھوپیندر سنگھ کی عمر قید کی سزا معطل کر دی ہے۔محبوبہ مفتی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ فوجی افسر کو دی گئی ضمانت سے عدالتی عمل کے تقدس پر سنگین سوالات کھڑے ہوئے ہیں۔ پی ڈی پی سربراہ نے کہا کہ انہوں نے امشی پورہ جعلی مقابلے میں مارے گئے بے گناہ شہریوں میں سے ایک کے والد سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ آرمی ٹریبونل کی طرف سے کیپٹن کوجس نے خوداعتراف جرم کیا ہے، دی گئی عمر قید کی سزا کو منسوخ کرنے کے فیصلے سے انتہائی مایوس ہیں۔عمر عبداللہ نے ضلع بارہمولہ کے علاقے ٹنگمرگ میں پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بھارتی حکومت بار بار یاد دلاتی ہے کہ ہمارا خون ارزاںہے، ہمارے خون کی کوئی قیمت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمارے لوگ مارے جاتے ہیں تو کسی کو پرواہ نہیں ہوتی۔این سی لیڈر نے کہا کہ میں یہ خبر دیکھ کر حیران ہو گیاتھا کہ شوپیاں میںجعلی مقابلے میں تین افراد کو قتل کرنے والے فوجی افسر کو آرمی کورٹ مارشل نے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔انہوں نے کہاکہ دوسرے ہی دن اسے رہا کر کے آزاد کر دیا گیا۔عمر عبداللہ نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے وہ لوگ جو بغیر کسی الزام کے جیلوں میں نظر بند ہیں انہیں ضمانت نہیں مل رہی ہے۔ 2019کے بعد ہمارے کتنے نوجوان جیلوں میں ہیں۔ ہمارے سرکاری ملازمین کو بغیر کسی وجہ کے ملازمت سے برطرف کر دیا جاتا ہے، چھوٹے موٹے الزامات پر لوگوں کے گھروں پر بلڈوزر چلایا جاتا ہے۔ لیکن ایک شخص جسے راجوری کے تین شہریوں کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے وہ اب آزاد ہوگا۔ ادھر شہید ہونے والے شہریوں کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ وہ آرمڈ فورسز ٹربیونل کے حکم کو چیلنج کریں گے۔