مسئلہ کشمیر کو بات چیت سے حل کرنا ہو گا،مقررین
سٹاک ہوم:سٹاک ہوم سویڈن میں کشمیر کونسل کے زیر اہتمام” یوم سیاہ“ کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب میں مقررین نے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل پر زور دیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقررین نے جموں وکشمیر کے متنازعہ خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے اور کشمیری رہنماو¿ں کو بین الاقوامی فورموں پر اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرنے کی ضرورت پربھی زور دیا۔
کونسل کے صدر سردار تمور عزیز نے اس موقع پر کہا کہ کشمیریوں کا 27اکتوبر کو ہر برس یوم سیاہ کے طور پر منانا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی قبضے کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ کشمیریوںکو انکا پیدائشی حق، حق خود ارادیت دلانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔
سویڈن میں پاکستان کے سفیر بلال حئی نے کہا کہ کشمیر کا المیہ اس وقت شروع ہوا جب بھارت نے کشمیری عوام کی مرضی کے بغیر اپنی فوج بھیج کر ریاست جموں و کشمیر پر قبضہ کیا۔ انہوںنے کہاکہ الحاق کا بھارتی دعویٰ جھوٹ اور فریب کے کچھ نہیں کیونکہ الحاق کی اصل دستاویز آج تک نہیں ملی ہے۔انہوںنے کہا کہ سلامتی کونسل نے طے کر رکھا ہے کہ جموںو کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے کریں گے۔
واشنگٹن میں قائم ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ اقوام متحدہ نے اپریل 1948 میں فلسطین اور کشمیر کے دونوں مسائل پر بحث کی اور قرار دیا کہ فلسطینی اور کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آج تک کشمیر میں کوئی ریفرنڈم نہیں ہوا اور نہ ہی فلسطین کے لوگوں کے لیے کوئی وطن قائم ہوا۔کشمیری کارکنوں سردار اشتیاق خان، راجہ بلال مصطفیٰ اور چوہدری ظفر اقبال نے بھی اس دن کی اہمیت پر اظہار خیال کیا۔
سویڈن کے معروف سیاستدان اینڈرس ٹائیگر نے کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
تقریب کے آخر میں متفقہ طور پر اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ محمدیاسین ملک، شبیر احمد شاہ، مسرت عالم، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین ،خرم پرویز و اور غیر قانونی طور پر نظر بند دیگر کشمیریوں کی رہائی کے لیے ایک بھر پورمہم شروع کی جائے گی۔