مقبوضہ جموں وکشمیر میں بجلی کا بحران شدت اختیار کرگیا
سرینگر:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بجلی کا بحران شدت اختیارکرگیا ہے اور علاقہ بجلی کی وافر مقدارپیداکرنے کے باوجود اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ترس رہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقامی طور پر وافرمقدار میںبجلی کی پیداوارکے باوجود جموں وکشمیر میں بجلی کی قلت پائی جاتی ہے کیونکہ بجلی کا بیشتر حصہ بھارت منتقل کیا جاتا ہے جس سے مقامی لوگوں کو بجلی کی بار بار بندش اور رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ موسم سرما کے مہینوں میں صورتحال بدترہو جاتی ہے جب بجلی کی طلب عروج پر ہوتی ہے جس سے خطے کے توانائی کے وسائل کے انتظام کے حوالے سے خدشات پیدا ہوتے ہیں۔قابض حکام کا کہنا ہے کہ دریائے چناب میں جو بڑے بڑے پن بجلی منصوبوں کا منبع ہے، پانی کی سطح میں زبردست کمی دیکھی گئی ہے جس سے بجلی کی پیداوار متاثر ہو رہی ہے۔ یہ دریا 16ہزارمیگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔بگلیہار پن بجلی منصوبے کے ایک عہدیدارنے بتایاکہ پانی کی سطح کم ہونے سے ہماری بجلی کی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ گرمیوں میں ہم پوری صلاحیت کے ساتھ 900میگاواٹ پیدا کرتے ہیں لیکن سردیوں میں پیداوار تقریبا نصف رہ جاتی ہے۔یہ کمی خاص طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسائل کا باعث ہے۔ مقامی طور پر پیدا ہونے والی بجلی شمالی بھارت کو منتقل ہونے کی وجہ سے اکثر بجلی کی غیراعلانیہ کٹوتی ہوتی رہتی ہے جس سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو بجلی کی بندش کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔