قابض حکام نے مقبوضہ جموں وکشمیرکی درسی کتاب سے صوفی بزرگ کا باب ہٹا دیا
سرینگر: غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں قابض حکام نے اسلامی ثقافت اور مسلم شناخت کو مٹانے کا ایک اوراقدام کرتے ہوئے بورڈ آف سکول ایجوکیشن کی شائع شدہ نویں جماعت کی انگریزی کتاب سے صوفی بزرگ شیخ نور الدین ولیکا باب نکال دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نظر ثانی شدہ نصابی کتاب جو 2023میں متعارف کرائی گئی تھی، اب صرف چھ ابواب پر مشتمل ہے جو پچھلے ایڈیشن میں سات ابواب پر مشتمل تھی۔ کتاب سے روحانی اورمذہبی شخصیت شیخ نور الدین ولی کاباب نکالنے سے وادی کشمیر کے لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔سرینگر کے سابق میئر جنید عظیم مٹو نے اس غلطی پر تنقید کرتے ہوئے اسے کشمیر کی ثقافتی شناخت پر حملہ قرار دیا۔ مٹو نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہاکہ” نئی این سی حکومت کا ایک نیا کارنامہ، شیخ نور الدین ولی کا باب نویں جماعت کی انگریزی کتاب سے ہٹا دیا گیا، اور یہ لوگ ہمارے تشخص کے لیے لڑیں گے؟”۔سابق ڈپٹی میئر شیخ عمران نے بھی اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے علاقے کے ثقافتی ورثے پر براہ راست حملہ قرار دیا۔ناقدین کا کہنا ہے کہ تعلیمی نصاب میں اس طرح کی تبدیلیاں کشمیری ثقافت کو مٹانے کے ایک بڑے ایجنڈے کی عکاسی کرتی ہیں جسے بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت میں تیزی لائی گئی ہے۔انسانی حقوق کے کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد کشمیر کے اسلامی تشخص کو مٹانا اور ہندوتوا کے نظریے کو فروغ دینا ہے۔