وقف بورڈ کی املاک سے متعلق یوگی آدتیہ ناتھ کا بیان گمراہ کن ہے،جمعیت علماء ہند
نئی دلی: جمعیت علما ء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے وقف املاک سے متعلق بیان پرکڑی تنقید کرتے اسے گمراہ کن اور حقیقت سے بعید قراردیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مولانا محمود مدنی نے ایک بیان میں کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان سے ظاہر ہوتا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف برسرپیکار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وقف املاک کا مقصد ہمیشہ سے معاشرتی فلاح و بہبود رہا ہے اوران کا استعمال اسلامی تعلیمات کے مطابق مساجد، تعلیمی اداروں، ہسپتالوں اور یتیم خانوں کی تعمیر اور ضرورت مندوں کی امداد کے لیے ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ وقف بورڈ کا قیام 1954کے وقف ایکٹ کے تحت عمل میںآیا ہے۔ اسی بنیاد پر بھارت کی بیشتر ریاستوں میں وقف ایکٹ قائم ہیں جن کی نگرانی اور سرپرستی ریاستی حکومتیں کرتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت کی سرپرستی میں یوپی وقف بورڈ کام کررہا ہے۔ مولانا محمود مدنی نے واضح کیاکہ بھارت کے قانون کے تحت وقف املاک کو تحفظ حاصل ہے ۔ لہذا یوگی آدتیہ ناتھ کا بیان آئینی عہدے کی پامالی کی ہے۔انہوں نے کہاکہ یوگی آدتیہ ناتھ نے وقف بورڈ کو زمین مافیا قراردیاہے اور ان کے بیان سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ وہ بھارت کے آئین و قانون اور حکومتوں کو اس مافیا کا سرپرست قراردے رہے ہیں اور یہ کہ وقف جائیدادیںبھارت کا حصہ نہیں ہیں ، بلکہ کسی دشمن کی جائیداد ہے ۔مولانا محمود مدنی مزیدکہاکہ بھارت میں بڑی تعداد میں وقف بورڈ کی زمینوں پر سرکاری وغیر سرکاری ادارے قابض ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ وقف بورڈ کے حوالے سے بہت سی غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں، لیکن ایک ذمہ دار عہدے پر بیٹھے شخص کو ایسے غیر حقیقت پسندانہ بیان سے گریز کرنا چاہیے۔بحیثیت وزیر اعلی ان کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ وقف جائیدادوں کو تحفظ فراہم کریں لیکن ان کے اس بیان کے بعد تمام امیدیں دم توڑ گئی ہیں۔انہوں نے کہاکہ یوگی آدتیہ ناتھ کا یہ کہنا کہ وقف کی زمینیں واپس لے کر غریبوں کے لیے مکان اور ہسپتال بنائے جائیں گے، نہ صرف ایک سیاسی دعویٰ ہے، بلکہ اس میں وقف کے اصل مقصد کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ وقف کی زمینیں ہمیشہ سے غریبوں، یتیموں اور مستحق افراد کے فائدے کے لیے وقف کی جاتی رہی ہیں۔