حجاب تنازعہ کے دوران اڈپی کالج نے مسلم طالبات کے موبائل نمبر اور دیگر تفصیلات جاری کر دیں
حیدر آباد 11فروری (کے ایم ایس)
بھارتی ریاست کرناٹک کے ضلع اڈپی میں کالج میں حجاب پر پابندی کیخلاف مزاحمت کا آغاز کرنے والی مسلم طالبات نے کہاہے کہ کالج انتظامیہ نے ان کے موبائل نمبر اور گھروں کے پتے لیک کر دئے ہیں جس کی وجہ سے انہیں خو ف وہراس کا نشانہ بنائے جانے اور ان پر حملوں کا خطرہ ہے ۔
حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کرنے والی طالبات میں سے ایک عالیہ اسدی نے میڈیا کو بتایا ہے کہ واٹس ایپ گروپوں میں ان کا فون نمبر، والدین کا نام اور گھر کا پتہ شیئر کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اب سب کو معلوم ہوگیا ہے کہ ان کا فون نمبر کیا ہے اور وہ کہاں رہتی ہیں اور ان پر اور ان کے گھروالوں پرہندو انتہاپسندوں کے حملے کا خطرہ بڑھ گیا ہے ۔ سوشل میڈیا پر اپنی تفصیلات جاری کئے جانے کے بعد سے انہوں نے برقع پہننا شروع کر دیا ہے۔ایک اور طالبہ ہزارہ شفا نے بتایا کہ ان کی تفصیلات جاری کئے جانے کے بعد سے ان کے والدین کو نامعلوم نمبروں سے ٹیلی فون موصول ہو رہے ہیں۔طالبات کالج انتظامیہ سے اپنی تفصیلات منظر عام پر آنے کا جواب طلب کیا ہے ۔ طالبات نے الزام لگایا ہے کہ ضلع اڈپی سے بی جے پی کے رکن اسمبلی رگھوپتی بٹ، جو کالج کی ڈیویلپمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ہیںکالج کے طلبہ کو مسلم طالبات کے حجاب پہننے کے خلاف اکسا رہے ہیں۔طالبات کا کہنا تھا کہ ہماری تفصیلا ت جاری کئے جانے کے بعد سے وہ خود کو غیر محفوظ تصور کر رہی ہیں۔ ریاست کرناٹک میں گزشتہ ہفتے سے کئی کالجوں میں ہندو طلبا کی طرف سے مسلم طالبات کے حجاب کی مخالفت میں زعفرانی شالیں پہننے کے بعد سے کشیدگی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور حجاب کے حق میں اور اس کے خلاف کئے گئے مارچ میں متعدد طلباء زخمی ہو چکے ہیں۔