مودی حکومت کا رویہ ایسٹ انڈیا کمپنی جیسا ہے،کشمیریوں سے روز کچھ نہ کچھ چھین رہی ہے: محبوبہ مفتی
جموں 21 فروری (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے چھینے گئے حقوق کی بحالی کے لیے پرامن جدوجہد پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ 5 اگست 2019 کے اقدامات ایک زلزلے کی طرح تھے اور اس کے آفٹر شاکس اب بھی جاری ہیں جن کے تحت مودی حکومت کشمیریوں سے روز کچھ نہ کچھ چھین رہی ہے۔
ضلع پونچھ کے علاقے سرنکوٹ میں ایک پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور حد بندی کمیشن کی عبوری رپورٹ اس عمل کا حصہ ہے جس میں ہندو بمقابلہ مسلمان،مسلمان بمقابلہ گوجر پہاڑی بولنے والے لوگ اور ایک کے مقابلے میں دوسرے کو لانے کی کوشش کی گئی ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ 5 اگست 2019 جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے صرف ایک سانحہ نہیں تھا بلکہ اس نے کشمیریوں کو زلزلے کی طرح جھٹکا دیا تھا۔زلزلہ چند منٹوں میں ختم ہو جاتا ہے لیکن ہم ابھی تک آفٹر شاکس کا شکار ہیں۔ وہ آج بھی ہماری شناخت، ثقافت اور روایات کو ختم کرنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر ہم سے کچھ نہ کچھ چھین رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وہ لوگوں سے زبردستی ان کی زمینیں چھین رہے ہیں۔پی ڈی پی سربراہ نے کہا کہ جو زمین ایک صدی سے زیادہ عرصے سے لوگوں کے قبضے میں تھی اسے جموں اور کشمیرکے دونوں خطوں میں بڑے صنعت کاروں کو دینے کے لیے چھین لیا جا رہا ہے اور حکومت جس طرح کام کر رہی ہے، وہ دن دور نہیں جب ہمارے نوجوانوں کو کھڑے ہونے کے لیے بھی زمین نہیں ملے گی۔محبوبہ مفتی نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ملازمین کی برطرفی اور بڑے پیمانے پر چھاپے مارنے پر بھی بی جے پی حکومت پر تنقید کی۔انہوں نے کہاکہ وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی کمر توڑنے کے لیے سب کچھ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر لوگوں کو غریب بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ وہ خاموش ہو جائیں اور کھڑے ہونے کے قابل نہ رہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ مردہ روحیں چاہتے ہیں کیونکہ یہ جموں و کشمیر میں اپنی تشریح کے مطابق پرامن ماحول چاہتے ہیں جو درحقیقت قبرستان کی خاموشی ہے۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح برتاو¿ کر رہی ہے اور لوگوں کو پرامن طریقے سے اپنی آواز اٹھانی ہوگی جس طرح گاندھی نے برطانوی راج کے خلاف کیا تھا۔جموں کے پونچھ اور راجوری اضلاع کووادی کشمیر کی اسلام آباد کی پارلیمانی نشست میں ضم کرنے کی حد بندی کمیشن کی سفارشات کا حوالہ دیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ انہوں نے کشمیر اور اس خطے کے لوگوں کے درمیان نفرت کے بیج بونے کے لیے اسے اسلام آباد میں ضم کیا۔محبوبہ مفتی نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر اسمبلی کے اگلے انتخابات میں پی اے جی ڈی کے اتحادیوں کو ووٹ دیں تاکہ بی جے پی اور اس کے اتحادیوںکو شکست دی جا سکے جو عدالت عظمیٰ میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے معاملے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔