بھارتی پولیس نے سیدعلی گیلانی کی رات کی تاریکی میں جبری تدفین کاالزام ان کے بیٹوں پر تھوپ دیا
سرینگر07 ستمبر (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں بھارتی پولیس نے بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کی رات کی تاریکی میں جبری تدفین کا الزام ان کے بیٹوں کے سر تھوپتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ سیدعلی گیلانی کے رشتہ داروں نے ان کی میت پاکستانی جھنڈے میں لپیٹنے ، پاکستان کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کرنے اور لوگوں کو بڑی تعداد میں ان کی حیدر پورہ میں واقع رہائش گاہ پر اکھٹے ہونے کا کہہ کربھارت مخالف سرگرمیوںکا ارتکاب کیا ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پولیس نے متعدد ٹویٹس میں یہ مضحکہ خیز دعویٰ کیا کہ” سیدعلی گیلانی کے دونوں بیٹوں سید نسیم گیلانی اور سید نعیم گیلانی نے اپنے والد کی رات کو ہی تدفین پر رضامندی ظاہر کی تھی تاہم کچھ دیر بعد شائد پاکستان کے دبائو کی وجہ سے وہ اپنی بات سے پھر گئے اور بھارت مخالف سرگرمیوں کے مرتکب ہوئے ”۔سید علی گیلانی کی وفات کے بعد آئی جی پولیس کشمیر وجے کمار نے ایس پی اور اے ایس پی کے ہمراہ رات 11بجے ان کے دونوں بیٹوں سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اوران کے والد کی وفات پر تعزیت کرنے کے بعد امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر بزرگ رہنماء کی رات کو ہی تدفین کی درخواست کی ۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت پولیس بزرگ رہنماء کی میت کے ساتھ کئے جانیوالے انتقامی سلوک پر شدید تنقید سے بچنے کیلئے اب سید علی گیلانی کی راتوں رات میں جبری تدفین کاالزام ان کے رشتہ داروں خصوصا دونوں بیٹوںپر ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے ۔