ہندو توا دہشت گردوں کے صحافیوں پر حملے کیخلاف ٹویٹس پر صحافی میر فیصل اور نیوز پورٹل کیخلاف مقدمہ درج
نئی دلی 05اپریل (کے ایم ایس)
بھارتی دارالحکومت نئی دلی میں ہندوانتہاپسندوں کے نفرت انگیز اجتماع ہندو مہا پنچایت میں سات صحافیوں سے بدسلوکی اور ان پر تشدد کے خلاف ٹویٹس کرنے پرپولیس نے صحافی میر فیصل اور نیوز پورٹل آرٹیکل 14کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق میر فیصل ان سات صحافیوں میں شامل تھے جنہیں ہندوتوا انتہاپسندوں نے نئی دہلی کے علاقے بروری میں ہندو مہا پنچایت کے دوران تشدد اور بدسلوکی کا نشانہ بنایاتھا۔ صحافی ارباب علی جو آرٹیکل 14 کی طرف سے تقریب کی کوریج کر رہے تھے، ان مسلم رپورٹرز میں شامل تھے جنہیں اس دوران انتہائی بدسلوکی کا نشانہ بنایاگیاتھا۔پولیس نے فیصل اورنیوز پورٹل آرٹیکل 14کے خلاف مختلف طبقوں کے درمیان دشمنی، نفرت یا عداوت پیدا کرنے یا اسے فروغ دینے والے بیانات سے متعلق تعزیرات ہند کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔پولیس نے یہ اقدام ہندو مہا سبھا میں ہندوتواکارکنوں کی طر ف سے سات بھارتی صحافیوں پر حملے کیخلاف پولیس کی طرف سے دو مقدمات درج کئے جانے کے چند گھنٹے بعد کیا ہے۔ہندو مہا سبھا کے دوران ارباب علی، میر فیصل، شاہد تانتری، محمد مہربان اور میگھناد بوس لکے علاوہ نیوز لانڈری کے شیوانگی سکسینہ اور رونک بھٹ کو نشانہ بناگیا تھا۔ پہلی ایف آئی آر سب سے پہلے نیوز لانڈری کے سکسینہ کی طرف سے درج کرائی گئی ہے جس میں شکایت کی گئی ہے کہ ہندو مہا سبھا کے دوران اس پر اور اسکے ایک ساتھی رپورٹر کے ساتھ بدسلوکی اورانہیں تشددکا نشانہ بنایاگیا۔ دوسری ایف آئی آر ارباب علی کی شکایت پر درج کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ کہ وہ اور میر فیصل مہا سبھا کے دوران لوگوں کا انٹرویو کر رہے تھے جب ہندو انتہا پسندوں نے ان پر حملہ کردیا اور انہیں ہراساں کیا گیا۔ صحافیوں کا کہنا تھا کہ ہندو توا دہشت گردوں نے انہیں جہادی کہا اور مسلمان ہونے کی وجہ سے تشدد کا نشانہ بنایا ۔صحافیوں نے کہاہے کہ اس دوران انہیں اپنی ویڈیو فوٹیج ڈیلیٹ کر نے پر بھی مجبور کیاگیا ۔