الطاف وانی کا مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پراظہار تشویش
اسلام آباد 11اپریل(کے ایم ایس)کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے رہنماالطاف حسین وانی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں اور ریاستی دہشت گردی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت علاقے میں ہر اختلافی آواز کو جابرانہ ہتھکنڈوں اورکالے قوانین کے استعمال کے ذریعے دبانے پر تلی ہوئی ہے۔
الطاف وانی نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں کہا کہ ریاستی جبر کی ایک نئی لہر کے تحت قابض بھارتی فورسز مساجد میں نمازیوں کو ہراساں اور ان کی تذلیل کر رہی ہیں۔ انہوں نے اسے مسلمانوں کے مذہبی معاملات میںمداخلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وادی میںعبادت گاہوں کے گیٹ ٹوڑنابے لگام قابض فورسزکامعمول بن چکاہے۔ بھارتی فورسز کی جانب سے کپواڑہ اور سرینگر میںمساجد میں گھسنے کے حالیہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے الطاف وانی نے کہا کہ ہندواڑہ میں مسجد کے احاطے میں بھارتی فورسز کی فائرنگ سے دو شہری زخمی ہوئے جبکہ سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرے لگانے پر 13کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف بھارت کشمیریوں کوقتل ، ہراساں اور ان کی تذلیل کرنے کے لیے فوجی طاقت کا استعمال کررہا ہے اوردوسری طرف خطے میں اختلاف رائے کی ہر آواز کو خاموش کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام کی نمائندگی کرنے والی حقیقی سیاسی قیات کو پہلے ہی جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل کر خاموش کرا دیا گیا ہے۔انہوں نے سیاسی رہنمائوں کو کالے قانون یو اے پی اے کے تحت نظربند کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے مودی حکومت کی آمرانہ پالیسی قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو یہ حقیقت ذہن میں رکھنی چاہیے کہ سیاسی سرگرمیوں پر پابندی لگانے اور خطے میں تنقیدی آوازوںکودبانے سے نہ تو تنازعہ کشمیر کی حقیقت اور نہ ہی زمینی صورتحال تبدیل ہوجائے گی۔ الطاف وانی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ بھارت اپنے ان وعدوں پر عمل کرے جو اس نے باربار جموں و کشمیر کے عوام سے کیے ہیں۔