سیاسی وسماجی تنظیموں کامقبوضہ جموں وکشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ
جموں 24اپریل (کے ایم ایس) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ مقبوضہ جموں وکشمیر سے پہلے جموں میں کانگریس اور نیشنل کانفرنس سمیت بھارت نواز سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں پر مشتمل اتحاد نے علاقے کی ریاستی حیثیت اور جمہورت کی فوری بحالی کا مطالبہ کیاہے۔
” آل پارٹیز یونائیٹڈ مورچہ ”(اے پی یو ایم)نے جس میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسسٹ (، یونائیٹڈ پیس الائنس اور انٹرنیشنلسٹ ڈیموکریٹک پارٹی بھی شامل ہے، بھارتی وزیر اعظم سے حد بندی کمیشن کی طرف سے تیار کردہ رپورٹ میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لئے مداخلت کا مطالبہ کیا۔ جموں میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے ترجمان اور سابق رکن اسمبلی رویندر شرما، سابق رکن پارلیمنٹ شیخ عبدالرحمان اور نیشنل کانفرنس کے سابق وزیر رام پال سمیت مورچہ کے رہنمائوں نے کہاکہ جموں و کشمیر ایک اہم مرحلے سے گزر رہا ہے کیونکہ ہماری تاریخی ریاست کو بے دردی کے ساتھ ٹکڑے ٹکڑے کیاگیا اور اس کی ریاستی حیثیت کو ختم کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم جون 2018سے جمہوری طور پر منتخب حکومت سے بھی محروم ہیں۔انہوں نے کہا کہ مورچے نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ متحدہ ہوکر بھارتی وزیر اعظم کوریاستی حیثیت کی بحالی کے بارے میں لوگوں سے کیا گیا وعدہ یاد دلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت اور جمہوریت کی جلد بحالی کے مطالبے پر تمام جماعتیں متحد ہیں۔مقبوضہ جموں وکشمیر کے لیے حد بندی کمیشن کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کانگریس رہنمانے کہاکہ یہ لوگوں کے ساتھ ایک بہت بڑا دھوکہ ہے کیونکہ اس میں بے شمارخامیاں ہیں اور رپورٹ زمینی حقائق سے ہم آہنگ نہیں ہے اور اس سے کشمیریوں کو بہت زیادہ تکلیف ہو گی۔نیشنل پینتھرز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر ہرش دیو سنگھ نے بھارتی وزیر اعظم کی توجہ علاقے میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی طرف مبذول کرائی اور ان سے اپیل کی کہ وہ خطے میں تعلیم یافتہ بے روزگاروںکے خدشات کو ترجیحی بنیادوں پر دور کریں۔