جامع مسجد سرینگر میں شب قدر اور جمعة الوداع کی نماز پر پابندی سے لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے
سرینگر30 اپریل (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے قابض حکام کی طرف سے تاریخی جامع مسجد میں جمعتہ الوداع کے مبارک موقع پر نماز اورشب قدر کی اجازت نہ دینے کی شدیدمذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی افسوسناک اورقابل مذمت قرار دیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انجمن اوقاف نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ شب قدر اور جمعتہ الوداع کے بابرکت مواقع پر وادی کشمیر کے کونے کونے سے لوگ نماز ادا کرنے ، روحانی فیض اور میرواعظ عمر فاروق کے خطبے سے جو5 اگست 2019سے اپنے گھر میں نظر بند ہیں، استفادہ حاصل کرنے کے لیے جامع مسجد سرینگر میں جمع ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے حکام نے ایک بار پھر اپنی آمریت کا مظاہرہ کیا اور نہ صرف مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت کی بلکہ لوگوں کے مذہبی جذبات کو بھی ٹھیس پہنچائی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ حکام کی جانب سے مختلف بہانوں سے تاریخی جامع مسجد کو بار بار بند کرنے کے افسوسناک عمل پر لوگ مشتعل ہیں۔ انتظامیہ کے اس طرز عمل پر لوگ شدید غم وغصے کا اظہار کر رہے ہیں کیونکہ جامع مسجد کی مرکزیت کو کمزور کرنے کے لیے اس کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت بار بار بند کیا جا رہا ہے۔
دریں اثناء وادی بھر کی مساجد، درگاہوں اور امام بارگاہوں کے اماموں اور خطیبوں نے جامع مسجد سرینگر میں شب قدر اور جمعة الوداع کی نمازوں پر پابندی اور میر واعظ عمر فاروق کی مسلسل نظر بندی پر گہرے افسوس کا اظہار کیا اور قابض حکام کے اس آمرانہ رویے کی شدید مذمت کی۔ادھر انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے اعلان کیا ہے کہ اسلامی روایت کے مطابق سرینگر کے تاریخی عیدگاہ میں عید الفطر کی نماز صبح 9.30بجے ادا کی جائے گی۔ انجمن نے عوام پر زور دیا کہ وہ اتحاد کے اظہار اور نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے لیے بڑی تعداد میں اجتماع میں شرکت کریں۔لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ جائے نماز ساتھ لائیں۔ انجمن کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بارش یا خراب موسم کی صورت میں عید کی نماز جامع مسجد میں ادا کی جائے گی تاہم وقت نماز وہی رہے گا۔