دلی ہائی کورٹ نے نفرت انگیز تقریر پربی جے پی لیڈروں کیخلاف مقدمہ کے اندراج کی درخواست مسترد کر دی
نئی دلی 14 جون (کے ایم ایس)
بھارت میں دلی ہائی کورٹ نے حکمران جماعت بھارتیہ جنتاپارٹی کے لیڈروںانوراگ ٹھاکر، پرویش ورما اور کپل مشرا کے خلاف نفرت انگیز تقریر پر مقدمہ درج کرنے کی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کی لیڈر برندا کرات کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ہائی کورٹ کے جج جسٹس چندر دھاری سنگھ نے25مارچ کو فریقین کے دلائل سننے کے بعد محفوظ کیاگیا فیصلہ سناتے ہوئے بی جے پی لیڈروںجن میں بھارت کے وزیر انوراگ ٹھاکر، رکن پارلیمنٹ پرویش ورما اور کپل مشرا شامل ہیںکے خلاف نفرت انگیز تقاریر پرمقدمہ درج کرنے کی سی پی آئی ایم کی لیڈر براندا کرات کی درخواست مسترد کردی۔دوران سماعت برندا کرات کے وکیل تارا نرولا اور ادیت ایس پجاری نے عدالت کو بتایاتھا کہ جب بی جے پی لیڈروں نے نفرت انگیز تقاریر کی تو اس وقت شاہین باغ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں احتجاجی مظاہرے جاری تھے اور تقاریر کا براہ راست ہدف ایک مخصوص طبقہ تھا۔
واضح رہے کہ 27جنوری 2020کودارلحکومت نئی دلی میں اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران انوراگ ٹھاکر نے ایک جلسہ عام میں متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کرنے والوںکو غدارقراردیتے ہوئے انہیں گولی مارنے کا نعرہ لگایا تھا ۔ انہوں نے کہاتھا کہ ‘ملک کے غداروں کو گولی مارو’۔بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرویش ورما نے اگلے ہی دن 28جنوری کو شاہین باغ کا موازنہ کشمیر کی صورتحال سے کیاتھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ‘شاہین باغ میں موجود لاکھوں لوگ ایک دن آپ کے گھر میں داخل ہوکر آپ کی مائوں بہنوں کی عصمت دری کریں گے اور انہیں لوٹیں گے۔