”لیگل فورم فار کشمیر“ نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر دو سالہ رپورٹ جاری کردی
اسلام آباد 30 جون (کے ایم ایس)” لیگل فورم فار کشمیر“ نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے بارے میں اپنی دو سالہ رپورٹ جاری کردی ہے جس میں رواںب رس جنوری سے جون تک علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تفصیل دی گئی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں رواں سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران 191 افراد مارے گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں کی طرف سے طاقت کے استعمال کی وجہ سے کم از کم 168 افراد زخمی ہوئے جب کہ اس عرصے کے دوران 244 افراد کو حراست میں لیا گیا۔ بھارتی فورسز نے اس عرصے کے دوران 116 رہائشی مکانات کو تباہ کیا اور محاصرے اور تلاشی کی 120 کارروائیاں کیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی انتظامیہ کی طرف سے انسانی حقوق کے محافظوں، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کو ڈرانے دھمکانے اور ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چند روز قبل بھارتی قابض انتظامیہ نے مقبوضہ علاقے کے دارالحکومت سرینگر میں غیر قانونی سرگرمیاں کی روک تھام کے کالے قانون ”یو اے پی اے “ کے تحت پانچ رہائشی مکانات ضبط کر لیے۔ مکان کے مالکان میں سے ایک نے کہا کہ ان کی جائیدادیں بغیر کسی پیشگی اطلاع کے یا کسی عسکریت پسند کو پناہ دینے کے الزام کا جواب دینے کا موقع فراہم کیے بغیر ضبط کر لی گئیں۔اسی طرح بھارتی قابض انتظامیہ نے سرکاری ملازمین، پروفیسروںاور دیگر پیشہ ور افراد کو تحریک آزادی سے تعلق کے الزام میں ملازمت سے برطرف کر دیا ۔بھارتی حکومت نے 2019سے کشمیر میں تنقیدی صحافت پر پابندی لگا دی ہے، 35 سے زائد صحافیوں کو قید کیا گیا اور ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔
پولیس اعداد و شمار کے مطابق 5 اگست 2019 سے اب تک 2300 کشمیریوں کے خلاف کالے قانون ’یو اے پی اے “کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کے کشمیری کارکن خرم پرویز مجرمانہ سازش اور بھارتی حکومت کے خلاف جنگ چھیڑنے کے مضحکہ خیز الزامات کے تحت نومبر 2021 سے جیل میں بند ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسی طرح بھارتی عدلیہ نے جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کو حق خود ارادیت کی وکالت کرنے پر عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
2022 کے پہلے چھ مہینوں میں بھارتی شہروں میں کشمیری طلبائ، مزدوروں، تاجروں اور ڈرائیوروں کو دھمکیاں دیے جانے، مار پیٹ، حملہ اور دھمکانے کے کئی واقعات سامنے آئے۔ بھارتی پنجاب کے شہر موہائی میں مئی میں ہندو توا کارکنوں نے پانچ کشمیری طلباءکو تشدد کا نشانہ بنایا۔نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے غیر قانونی اقدامات کے تسلسل میں مقبوضہ علاقے میں نئی انتخابی حلقہ بندیاں کی گئیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ انٹرنیٹ کی بلا وجہ بندش اور پابندیاں واضح طور پر کشمیریوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔رواں برس یکم جنوری سے 30 جون تک94مرتبہ انٹرنیٹ سروس معطل کی گئی۔