کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری کل یوم الحاق پاکستان منائیں گے
سرینگر 18جولائی(کے ایم ایس)کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری کل( 19جولائی کو) اس تجدید عہدکے ساتھ یوم الحاق پاکستان منائیں گے کہ وہ بھارتی قبضے سے آزادی اورجموں و کشمیر کے پاکستان میں مکمل انضمام تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق 19جولائی 1947ء کو سرینگر کے علاقے آبی گزر میں سردار محمد ابراہیم خان کی رہائش گاہ پر آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے ایک اجلاس میں کشمیریوں کے حقیقی نمائندوں نے پاکستان کے ساتھ کشمیر کے الحاق کی قرارداد متفقہ طور پرمنظور کی تھی۔ اس تاریخی قرارداد میں پاکستان کے ساتھ مذہبی، جغرافیائی، ثقافتی اور اقتصادی قربت اور لاکھوں کشمیری مسلمانوں کی امنگوں کے پیش نظر پاکستان کے ساتھ ریاست جموں و کشمیر کے الحاق کا مطالبہ کیا گیا ہے۔یہ پیشرفت اسی سال 14اور 15اگست کو برطانوی ہندکی تقسیم کے منصوبے کے تحت پاکستان اور بھارت کی صورت میں دو خودمختار ریاستوں کی تشکیل سے تقریبا ایک ماہ قبل ہوئی تھی۔تقسیم کے منصوبے کے تحت ریاستیں دو نئے قائم ہونے والے ممالک میں سے کسی ایک کے ساتھ الحاق کے لیے آزاد تھیں۔کشمیریوں کا 19جولائی 1947کا فیصلہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ انہوں نے اپنا مستقبل پاکستان کے جوڑ دیا ہے۔ انہوں نے اپنے سیاسی، مذہبی، سماجی، ثقافتی اور معاشی حقوق کے تحفظ کے لیے پاکستان میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ ہندوئوں کے ماتحت اپنی قسمت سے بخوبی واقف تھے ۔
دریں اثناء کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ سات دہائیوں کے دوران بھارت کے غیر قانونی قبضے سے جموں و کشمیر کی آزادی اور پاکستان کے ساتھ الحاق کے لیے 5لاکھ سے زائد کشمیریوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی بدترین بربریت پاکستان کے ساتھ کشمیریوں کی محبت کو ختم کرنے میں ناکام رہی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں جنوری 1989سے اب تک 96ہزار سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا ہے جن میں سے 7245کشمیریوں کو دوران حراست شہید کیاگیا۔ اس عرصے کے دوران بھارتی فوجیوں نے 8ہزار سے زائد کشمیری نوجوانوں کو گرفتارکرکے لاپتہ کردیا، 11,255سے زائد خواتین کی بے حرمتی کی اور 110,486گھروں کو تباہ کیایا ان کو نقصان پہنچایا جبکہ چار ہزار سے زائد کشمیری اب بھی مقبوضہ جموں وکشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں نظر بند ہیں۔ تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مظالم کشمیری عوام کو اپنی جائز جدوجہد سے دستبردار ہونے پر مجبور نہیں کر سکے ہیں اور وہ اپنے مطلوبہ مقصد کے حصول کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھنے
کے لیے پرعزم ہیں۔