یورپی ارکان پارلیمنٹ کا مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں پر اظہار تشویش کیا
سرینگر06 اگست (کے ایم ایس) کل جماعتی حریت کانفرنس نے 5 اگست کو یوم استحصال کے طور پر منا کر بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر پاکستان کے عوام اور حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری مولوی بشیر احمد عرفانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کی طرف سے کشمیر کاز کی مسلسل حمایت اور تنازعہ کشمیر پر اصولی موقف ہمیشہ سے حق پر مبنی جدوجہد میں مصروف کشمیریوں کے لیے حوصلہ افزائی کا باعث رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کشمیر کی تاریخ کا ایک انتہائی دردناک دن ہے جب نریندر مودی کی قیادت میں فسطائی بھارتی حکومت نے کشمیری عوام کے تمام بنیادی حقوق اور آزادیاں چھین لیں۔ مولوی بشیر احمد عرفانی نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھارتی مظالم کے خاتمے اور کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق، حق خودارادیت دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
شرومنی اکالی دل (امرتسر)، سکھ انٹلیکچوئل سرکل، انٹرنیشنل سکھ فیڈریشن اور سکھ اسٹوڈنٹس فیڈریشن سمیت مختلف سکھ تنظیموں نے 05اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جس کا مقصد 2019میں اس دن مقبوضہ جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بھارت کے غیر قانونی اقدام کی مذمت کرنا تھا۔ جموں میں ہونے والے ایک اجلاس میں ان تنظیموں نے متفقہ طور پر مسلم اکثریتی علاقے کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کے موجودہ بھارتی فسطائی حکمرانوں کے مذموم ایجنڈے کے خلاف مزاحمت کرنے کا فیصلہ کیا۔
دریں اثنا ء لوگوں نے سرینگر، بڈگام اور مقبوضہ علاقے کے دیگر علاقوں میں محرم الحرام کے جلوس نکالے اور کربلا میں اسلام کے لئے نواسہ رسولۖ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کی عظیم قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا ۔
معروف بھارتی صحافی اور آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے جنہیں حال ہی میں تقریبا ایک ماہ کی نظربندی کے بعد ضمانت پر رہا کیا گیا تھا، نئی دہلی میں ایک انٹرویو میں کہا کہ تہاڑ جیل میں نظر بند کشمیری نوجوانوں نے انہیں بتایا کہ کشمیری مسلمانوں کے لیے کوئی نہیں بولتا۔ انہوں نے کہا کہ تہاڑ میں ان کے سیل میں کشمیری نوجوان تھے جو گیارہویں یا بارہویں جماعت کے طالب علم تھے اوران تمام کو مقبوضہ جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سوشل میڈیا پر مواد شیئر کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
واشنگٹن میں یوم استحصال کشمیر کے موقع پر ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم نے ڈیجیٹل اشتہاری ٹرکوں کے ذریعے بھارتی فوجیوں کی طرف سے مقبوضہ جموںو کشمیر میں کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا۔ اس موقع پر جاری کئے گئے پیغامات میں” جنگی جرائم کے لیے بھارت کا محاسبہ کرو”، ”محصور کشمیر عالمی ضمیر پر دستک دے رہاہے”، ”کشمیر میں آبادیاتی دہشت گردی بند کرو” اور” کشمیرسے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرو” شامل تھے۔
یورپی پارلیمنٹ کے چودہ ارکان نے یورپی کمیشن کی صدرUrsula Von der Leyen اور نائب صدرJosep Borrell کو خط لکھا ہے جس میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیرکے لوگوں کی آزادی اور بنیادی حقوق کو گزشتہ سات دہائیوں سے دبایا جا رہا ہے۔ ارکان پارلیمنٹ نے اس بات کو اجاگرکیا کہ 5اگست 2019کے بعدیہ بات بالکل واضح ہوگئی ہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیرکی صورت حال کے حوالے سے سیاسی طرز عمل ترک کر دیا ہے اور اس سے غیر معمولی فوجی طریقے سے نمٹ رہاہے۔-