دفعہ 370کی منسوخی کے بعدصورت حال بد سے بدتر ہو گئی ہے: انڈین امریکن مسلم کونسل
واشنگٹن 07اگست(کے ایم ایس) انڈین امریکن مسلم کونسل نے وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندوتوا حکومت کو دفعہ 370کی منسوخی کاجس کے تحت جموں وکشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی، ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے صورت حال بد سے بدتر ہو گئی ہے۔
انڈین امریکن مسلم کونسل نے واشنگٹن میں ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ تین کے دوران ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں، طویل نظر بندیوں، ٹارچر، انٹرنیٹ ، نقل و حرکت اور پرامن اجتماع کی آزادی پر سخت پابندیوں اور 80لاکھ کشمیری مسلمانوں پر ظلم و ستم میں اضافہ ہوا ہے۔انڈین امریکن مسلم کونسل کے صدر سید علی نے کہاکہ شہری حقوق کی عالمی تنظیموںکے خدشات سچ ثابت ہو گئے ہیں ۔ کونسل نے کہاکہ بھارتی حکومت نے کشمیر میں حکمرانی کے اپنے خوفناک ریکارڈ کو چھپانے کے لئے ایک غلط اور من گھڑت تصویر پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ کونسل نے کہاکہ عسکریت پسندی کے بڑھتے ہوئے ردعمل کی وجہ سے اگست 2019سے کشمیری شہریوں کو ان کی جمہوری امنگوں کو دبانے کے لیے بے مثال ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انڈین امریکن مسلم کونسل نے کہاکہ سیاسی حقوق کے کارکنوں حتی کہ سابق وزرائے اعلی جیسے سیاست دانوں کو جیل میں ڈال دیا گیا یا نظر بند کر دیا گیا۔ اختلاف رائے کی ہر آواز کو دبایا گیا۔ کونسل نے بھارتی سپریم کورٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ اس نے کشمیر کی خودمختاری کو منسوخ کرنے کے خلاف دائر بہت سی درخواستوں کو سننے سے انکارکردیا۔کونسل کے صدرسید علی نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے خود 2018میں فیصلہ دیا تھا کہ دفعہ370 نے بھارتی آئین کا مستقل حصہ ہونے کی حیثیت حاصل کر لی ہے اور اسے منسوخ نہیں کیا جا سکتا اور فیصلے کے صرف ایک سال بعد مودی نے اسے منسوخ کر دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے اپنے ہی فیصلے کو چیلنج کرنے کا معاملہ سننے سے انکارکیا حالانکہ یہ عدالت کے فیصلے کی واضح خلاف ورزی تھی۔ سید علی نے مطالبہ کیاکہ بھارتی حکومت فہد شاہ، آصف سلطان، سجاد گل اور انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز سمیت کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو فوری طور پر رہا کرے۔