بھارت

بلقیس بانو کیس، سماجی شخصیات ، انسانی حقوق کے کارکنوں کیطرف سے مجرموں کی معافی منسوخ کرنے کا مطالبہ

نئی دلی20اگست( کے ایم ایس) سماجی شخصیات، خواتین اور انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت چھ ہزار سے زائد بھارتی شہریوں نے سپریم کورٹ پر زور دیا ہے کہ وہ بلقین بانو کیس میں عصمت دردی اور قتل کے گیارہ مجرموں کی سزاﺅں میں معافی کی منسوخ کرے۔
انہوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ گینگ ریپ اور اجتماعی قتل کے مجرم ٹھہرائے گئے گیارہ افراد کی سزاﺅں میں معافی کا اثر عصمت دری کے ہر اس متاثرہ پر پڑے گا جسے کہا جاتا ہے کہ نظام پر بھروسہ کریں،یقین رکھیں اور انصاف حاصل کریں۔ انہوں نے مجرموں کی معافی کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ان کی رہائی ان تمام لوگوں کے شرانگیز ارادوں کو مضبوط کرتی ہے جو خواتین کے خلاف عصمت دری اور تشدد کے مرتکب ہوتے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ خواتین کا انصاف پر اعتماد بحال کیا جائے لہذا ان گیارہ مجرموں کی سزاﺅں میں معافی کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے اور انہیں ان کی باقی ماندہ عمر قید کی سزا کیلئے واپس جیل بھیج دیا جائے۔
یہ بیان کارکنان سیدہ حمید، ظفر الاسلام خان، روپ ریکھا، دیو کی جین، اوما چکر ورتی، سبھا شینی علی، کویتا کرشنن، میمونہ مولا، حسینہ خان، رچنا مدرابوینہ، شبنم ہاشمی اور دیگر نے دیا ہے ۔ شہری حقوق کے گرپوں میں سہیلی ویمن ریسورس سینٹر، گمنا مہلا سموہ، بیباک کلیکٹو،آل انڈیا پروگریسو ویمنز ایسوسی ایشن ، اتراکھنڈ مہلا منچ، خواتین کے ظلم کے خلاف فورم ، پرگتیشیل مہیلا منچ، پرچم کلیکٹو، جاگرت آدیواسی دلت سنگٹھن، امومت سوسائٹی شامل ہیں۔
یا د رہے کہ15اگست کو گجرات میں بھارتیہ جنتاپارٹی کی حکومت نے 2002کے مسلم کش فسادات کے دوران ایک حاملہ خاتون بلقیس بانو کی عصمت دری اور اسکی دو سالہ بیٹی سمیت خاندان کے سات افراد کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے والے تمام گیارہ مجرموں کورہا کردیا۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button