مقبوضہ جموں وکشمیر: مزید تین کشمیریوں کا جعلی مقابلے میں بہیمانہ قتل
سرینگر25 اگست (کے ایم ایس) بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ضلع بارہمولہ میں کنٹرول لائن کے قریب تین بیگناہ کشمیریوں کو جعلی مقابلے شہید کر دیا ہے۔
فوجیوں نے نوجوان کے ضلع کے علاقے اوڑی میں گولیاں مار کر شہید کیا۔
مقبوضہ جموںوکشمیرمیں بیگناہ نوجوانوں کا جعلی مقابلوںمیں ماورائے عدالت قتل معمول بن چکا ہے۔ فوجی نہتے کشمیری نوجوانوں کو ان کے گھروں سے اٹھاتے ہیں اورانہیں کنٹرول لائن کے قریب لے جاکر جعلی مقابلوں میں شہید کر دیتے ہیں۔ بھارتی فوج کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی کے طور پر بدنام کرنے اور پاکستان کو دہشت گردی کے سرپرست کے طور پر پیش کرنے کے لیے شہید نوجوانوں کو پاکستانی عسکریت پسند قرار دیتی ہے۔ 2000 کے پاتھری بل جعلی مقابلہ اور 2010 کا مژھل جعلی مقالبہ فرضی بھارتی فوج کے اس گھناو¿نے عمل کی واضح مثالیں ہیں۔
بھارتی فوج نے25 مئی 2000 کو جنوبی کشمیر کے ضلع اسلام آباد کے علاقے پاتھری میں پانچ عسکریت پسندوں کو قتل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ لوگ چند روز قبل اسی ضلع کے علاقے چٹی سنگھ پورہ میں درجنوں سکھوں کے قتل عام میں ملوث تھے۔ 20 مئی 2000 کو اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر کم از کم 35 سکھوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ پتھری بل میں بھارتی فوج کے ہاتھوں مارے جانے والے عام مقامی شہری تھے۔ چٹی سنگھ پورہ واقعہ کی تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ یہ قتل عام فوج نے تحریک آزادی کشمیر کو بدنام کرنے کے لیے کیا تھا۔
اسی طرح بھارتی فوجیوں نے اپریل 2010 میں ضلع کپواڑہ کے علاقے مژھل میں تین نوجوانوں کو نوکری کا لالچ دے کر قتل کر دیا تھا۔ فوجیوں نے جولائی 2020 میں شوپیاں کے علاقے امشی پورہ میں جموں کے راجوری ضلع سے تعلق رکھنے والے تین مزدوروں جبکہ اور اسی برس دسمبرمیں سرینگر کے علاقے لاوے میں تین دیگر شہریوں کو جعلی مقابلے میں شہید کر دیا تھا.