مقبوضہ جموں و کشمیر

کشمیری صحافی آصف سلطان کے جیل میں چار سال مکمل

سرینگر27اگست(کے ایم ایس)بھارتی ریاست اتر پردیش کی آگرہ سینٹرل جیل میں غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیری صحافی آصف سلطان نے ہفتے کے روز جیل میں چار سال مکمل کر لیے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آصف سلطان کواگست 2018میں کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA)کے تحت مقدمہ درج کرنے کے بعد گرفتارکیاگیاتھا۔ سرینگر کی ایک عدالت نے 05اپریل 2022کو ان کی درخواست ضمانت منظورکی تھی لیکن بھارتی پولیس کے کائونٹر انسرجنسی یونٹ (CIK)نے انہیں فوری طور پر پوچھ گچھ کے لیے اپنی تحویل میں لے کر دوبارہ PSAکے تحت گرفتارکرلیا۔ انہیں جموں کی کوٹ بھلوال جیل منتقل کر دیا گیا لیکن بعد میں انہیں اتر پردیش کی آگرہ سنٹرل جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔ اس سے پہلے وہ سنٹرل جیل سرینگر میں نظر بند رہے۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے)سمیت کئی بین الاقوامی تنظیموں نے آصف سلطان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے جو کشمیر سے شائع ہونے والے جریدے” کشمیر نریٹر ”کے ایڈیٹرتھے۔27اگست 2018کو گرفتارہونے والے آصف سلطان کی درخواست ضمانت بار بار مسترد کی گئی۔ سی پی جے نے کہا کہ ان کا ٹرائل جون 2019میں شروع ہوا تھا اور سست رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے۔آصف سلطان کو عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کے الزام میں سرینگر کے علاقے بٹہ مالو میںان کے گھرپر شبانہ چھاپے کے دوران گرفتارکیاگیا تھا جس کے بعد ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یواے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔فروری 2021میں کلونی فائونڈیشن فار جسٹس نے کہا کہ وہ اپنے” ٹرائل واچ پروگرام” کے ذریعے آصف کے کیس کی قریب سے نگرانی کریں گے۔ ایک بیان میں جوسرینگر میں آصف سلطان کی درخواست ضمانت کی عدالتی سماعت کے ایک دن بعد سامنے آیا، کہا گیا کہ کلونی فائونڈیشن فار جسٹس حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ سلطان کی درخواست ضمانت کی سماعت بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت کی جائے اور ان کے خلاف کسی بھی کارروائی کے دوران اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ منصفانہ ٹرائل کے حق اور اظہار رائے کی آزادی سمیت ان کے انسانی حقوق کا احترام کیاجائے گا۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنے والے ایک آزاد صحافی سجاد گل کوبھی کالے قانون پی ایس اے کے تحت جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔ کشمیری صحافی فہد شاہ بھی 04فروری کو گرفتار ہونے کے بعد اسی جیل میں نظربند ہیں۔ایک اور کشمیری صحافی منان گلزار ڈار جنہیں بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے 10اکتوبر کو گرفتارکیا تھا، دہلی کی تہاڑ جیل میں نظر بند ہیں۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button