بھارت

ایسا لگتا ہے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف جرم جرم نہیں ، فرانسیسی اخبار

برسلز28اگست(کے ایم ایس) بیلجیئم کے فرانسیسی زبان میں شائع ہونے والے معروف اخبار لبری لا(Libre La)نے بھارت میں بلقیس بانو اجتماع عصمت دری مقدمے کے مجرموں کی رہائی کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف کیے گئے جرائم ، جرائم نہیں ہیں۔
اخبار نے بھارت میں مسلمانوں کی حالت زار اور انکے خلاف جرم کرنے والوں کی سزا میں تخفیف پر شائع کردہ اپنی رپورٹ میں کہا کہ ایک مسلم خاتون کی عصمت ریزی اور قتل کے گیارہ مجرموں کی رہائی اس مذہبی اقلیت پر ظلم کرنے والوں کے خلاف استثنیٰ کے ماحول کی گواہی دیتی ہے۔ اخبار کے تبصرہ نگار ایما نوئل ڈیرویل نے اس بہیمانہ واقعے کا پورا پس منظر بیان کرتے ہوئے لکھا کہ یہ وہ معاملہ ہے جسے بھارت بھول گیا تھا ، ایک ایسا جرم جورواں برس 15اگست کو اس وقت دوبارہ سامنے آیا جب ریاست گجرات کی حکومت نے گینگ ریپ اور تین برس کی کمسن بچی سمیت چودہ افرادکے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے والے گیارہ افراد کو رہا کر دیا۔
اخبار نے 28فروری 2002کے اس واقعے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے لکھا کہ بلقیس بانو کے ساتھ زیادتی کی گئی اور اسے مردہ سمجھ کر چھوڑ دیا گیا تھا۔ اخبار نے پولیس اور ریاستی اداروں کے علاوہ ہندو بنیاد پرست تنظیموں بی جے پی اور ویشوا ہندو پریشد کے کردار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اخبار نے ان مجرموں کی رہائی کیلئے بنائے گئے کمیشن کے ایک رکن کی طرف سے کہے گئے اس فقرے کہ مجرم کیونکہ اونچی ذات کے ہندو ہیں لہذا رہا ہونے کے مستحق ہیں خاص طور پر نوٹ کیا۔ اخبار نے مزید لکھا کہ بلقیس بانو کے معاملے میں اہم موڑ مسلم مخالف نفرت کی تازہ ترین کڑی ہے جو نریندر مودی کے 2014میں برسراقتدار آنے کے بعد سے پیدا ہو رہی ہے ۔ اخبار نے آخر میں تحریر کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو انصاف میں کوئی دلچسپی نہیں ہے کیونکہ ان سے 2002کے گجرات قتل عام کو روکنے میں ناکامی کیلئے کبھی سوال نہیں کیا گیا۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button