آسام واقعے کے خلاف اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کا ملک گیر احتجاج
نئی دہلی 26 ستمبر (کے ایم ایس)گزشتہ دنوں بھارتی ریاست آسام کے ضلع درانگ میں پولیس کے ہاتھوں دو مسلمانوں کے قتل کے خلاف اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا اور دیگر تنظیموں کی جانب سے ملک گیراحتجاج کیا جارہا ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ آسام پولیس کے ان اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے جنہوں نے مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔مسلمانوں کا سرِ عام قتل اور لاش کی بے حرمتی فسطائی ہندوتوادی ریاست کا ظالمانہ اور فرقہ وارانہ چہرہ ظاہر کرتی ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن (ایس آئی او )کے صدر محمد سلمان احمد نے کہا کہ مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنانے سے آسام میں لوگوں کے تحفظ حوالے سے سنگین سوالات کھڑے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہیمنت بسوا شرما انتظامیہ منظم طریقے سے ریاست میں مسلم آبادی کے ساتھ غیر انسانی سلوک کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومت نے پولیس فورس سمیت معاشرے کے ایک بڑے طبقے کو فرقہ پرست بنادیا ہے۔سلمان احمد نے کہا کہ جب سے آسام میں بی جے پی اقتدار میں آئی ہے، اس نے اقلیتی برادری کے زیر اثر علاقوں میں ہزاروں لوگوں کو بے دخل کرنا شروع کیا ہے۔ ضلع درانگ میں بے دخل کیے گئے 900 خاندانوں کو فوری طور پر خوراک، پناہ گاہوں اور قانونی مدد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست نے ان کی مدد کرنے کے بجائے انہیں ظلم و جبرکا نشانہ بنایا ہے۔سلمان احمد نے کہا کہ یہ ریاستی حکومت کی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ درانگ ضلع اور دیگر جگہوں پر بے گھر خاندانوں کو آباد کرے۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے اپنے کئی فیصلوں میں کہا ہے کہ مناسب رہائش بھی ایک بنیادی حق ہے۔انہوںنے ظالمانہ حملے میں ملوث عہدیداروں اور پولیس افسران کو سزا دینے اور متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔