بھارتی سپریم کورٹ نے 2002کے گجرات فسادات کے زیر التوا مقدمے بند کردیے
نئی دہلی30اگست(کے ایم ایس) بھارتی سپریم کورٹ نے مسلمانوں کے خلاف تعصب کا ایک اور مظاہرہ کرتے ہوئے ریاست گجرات میں 2002 کے مسلم کش فسادات کے سلسلے میں زیر التوا درخواستوں کو یہ کہتے ہوئے بند کر دیا ہے کہ یہ درخواستیں اب وقت گزرنے کے ساتھ بے اثر ہو چکی ہیں۔
بھارتی چیف جسٹس یو یو للت کی سربراہی میں بنچ نے کہاکہ نرودا گام کیس میں صرف ایک مقدمہ زیر التوا ہے۔ اس نے اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (SIT)سے کہا کہ وہ کیس کو کسی نتیجے پر پہنچانے کے لیے اقدامات کرے۔سینئر ایڈوکیٹ مکل روہت جی نے بنچ کو بتایاکہ اس عدالت نے گجرات فسادات میں نو بڑے مقدمات کے لیے ایس آئی ٹی کا تقرر کیا تھا۔ ایک کے علاوہ تمام معاملات میں ٹرائل مکمل ہو چکے ہیں اور اپیلیں ہائی کورٹس یا سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔روہت جی نے کہاکہ 9میں سے اب صرف ایک مقدمے کی سماعت حتمی دلائل کے مرحلے میں ہے۔بنچ کو بتایا گیا کہ 2008اور 2010کے درمیان منتقلی کی متعدد درخواستیں دائر کی گئی تھیں جو اب بے اثر ہو چکی ہیں۔
سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کی ضمانت کی عرضی پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ان کی درخواست پر مناسب فورم پر غور کیا جاسکتا ہے۔ تیستا سیتلواڑ کے الگ کیس کی سماعت آج سپریم کورٹ کاایک مختلف بنچ کر رہاتھا ۔تیستا سیتلواڑ کو رواں سال 25جون کو گرفتارکیا گیا تھا جب سپریم کورٹ نے ان کی اور ذکیہ جعفری جس کے شوہر احسان جعفری کو 2002 کے گجرات فسادات کے دوران قتل کر دیا گیا تھا، کی طرف سے دائر کی گئی ایک درخواست کو خارج کر دیا تھا ۔ اس درخواست میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے کردار کی تحقیقات کرنے کی استدعا کی گئی تھی جو اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے جب ریاست میںمسلم کش فسادات ہوئے۔ تیستا سیتلواڑکی گرفتاری کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی تھی ۔ وہ انسانی حقوق کی ایک کارکن اور صحافی ہیں۔ وہ 2002کے گجرات فسادات کے متاثرین کی دادرسی کے لیے بنائی گئی ایک تنظیم سٹیزنز فار جسٹس اینڈ پیس کی سیکرٹری ہیں۔