کشمیریوں کا حقیقی مطالبہ جموں وکشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی نہیں: پروفیسر سوز
سرینگر06ستمبر(کے ایم ایس) بھارت کے سابق وزیر اورکانگریس کے سینئر رہنما پروفیسر سیف الدین سوز نے کہاہے کہ جموں وکشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی حقیقی عوام مطالبہ نہیں بلکہ اصل مطالبہ ہماری داخلی خودمختاری کی بحالی ہے جو آئین ہند کی دفعہ 370میں درج ہے جس کو غیر قانونی اور غیر آئینی طورپر ہٹادیا گیا ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق پروفیسر سوز نے ایک بیان میں غلام نبی آزاد اور الطاف بخاری سے اپیل کی ہے کہ وہ حقیقی مطالبات کو حاصل کرنے میں ان کی مدد کریں۔ انہوں کہاکہ جس کووہ لوگوں کا مطالبہ سمجھتے ہیں،یہ حقیقی عوامی مطالبہ نہیں ہے۔پروفیسر سوز نے کہاکہ ریاستی حیثیت کی بحالی ہمارا مطالبہ نہیں ہو سکتا۔ یہ بھارتی حکومت کی حماقت تھی جس نے جموں کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنا دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی اس اقدام پر جگ ہنسائی ہوئی ہے۔یہی وجہ ہے کہ امیت شاہ نے 23اکتوبر 2021کو لوک سبھا میں کہا تھا کہ جموںو کشمیرکی ریاستی حیثیت جلد بحال کر دی جائے گی کیونکہ مختصر وقت کے لیے یونین ٹیریٹری کا درجہ درکار تھا۔انہوں نے کہاکہ غلام نبی آزاد اور الطاف بخاری کو جموں وکشمیر کے عوام کے حقیقی مطالبے کی حمایت کرنی چاہیے یعنی ہماری داخلی خودمختاری کی بحالی جو آئین ہند کی دفعہ 370میں درج ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت نے غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر اس شرط کو ہٹا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر کی بطور ریاست پوزیشن کی ضمانت آئین ہند اور ریاست جموں و کشمیر کے آئین میں دی گئی ہے۔ اسی لئے بھارتی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے۔پروفیسر سوز نے کہاکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ کچھ بھی ہو ، کشمیری عوام کی جدوجہد جاری رہے گی۔