جموں

جموں :ہندو پروفیسر کی پراسرار موت کی شفاف تحقیقات کیلئے احتجاجی مظاہرہ

جموں 13 ستمبر (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جموں یونیورسٹی کیمپس میں انتظامیہ کی طرف سے یونیورسٹی کے ایک ہندو پروفیسر چندر شیکھر چندر کو اسکے نچلی ذات سے تعلق ہونے کی وجہ سے انتقامی اورامتیازی رویہ کا نشانہ بنائے جانے کے بعد اسکی موت کیخلاف احتجاجی مظاہر ہ کیاگیا ہے ۔
احتجاجی مظاہرے میں سول سوسائٹی کے کارکن اور یونیورسٹی کے ملازمین شامل تھے جنہوں نے پروفیسر چندر شیکھر چندر کی پراسرار موت کی سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے پروفیسر چند رکی موت کو خودکشی قرار دیا ہے۔پروفیسر چندر کی لاش7 ستمبر کو سائیکالوجی ڈپارٹمنٹ میں ایک درخت سے لٹکی ہوئی پائی گئی تھی۔مظاہرین نے نعرے لگاتے ہوئے جے یو کے مین گیٹ کے سامنے سڑک بلاک کر دی اور احتجاجی مارچ کرنے کی کوشش کی۔ تاہم پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا ۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ جموں یونیورسٹی کی انتظامیہ پروفیسر کی موت کے ذمہ دار افسروں کو بچانے کے لیے پولیس کی تحقیقات پر اثر انداز ہو رہی ہے۔پروفیسر چندرطالبات کو جنسی طورپرہراساں کرنے کے الزام میں معطل کیے جانے کے فورا بعد درخت سے لٹکا ہوا پایا گیاتھا۔یونیورسٹی کی ایک کمیٹی نے جس میں اونچی ذات کے ہندو شامل تھے ، چند لڑکیوں کی محض شکایت پر پروفیسر کے خلاف ضروری کارروائی کی سفارش کی تھی۔مظاہرین نے پروفیسر کونچلی ذات سے تعلق رکھنے کی وجہ سے یہ انتہائی اقدام اٹھانے پر مجبورکرنے یونیورسٹی کے رجسٹرار شعبہ نفسیات کے سربراہ اور دیگر عہدیداروں کے خلاف سخت کاررائی کا مطالبہ کیا ۔
واضح رہے کہ جموں یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن نے بھی پروفیسر چندر شیکھر کی پراسرار موت پر 12اور13 ستمبر کو ہڑتال کی ہے۔ جموں و کشمیر پولیس نے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button