مقبوضہ جموں و کشمیر

متحدہ مجلس علما ء کی جموں وکشمیر کی مسلم شناخت اور تشخص کو کمزور کرنے کی کوششوں کی شدید مذمت

سرینگر 24ستمبر(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مختلف سیاسی ،سماجی اور مذہبی تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم متحدہ مجلس علما ء نے ایک منظم منصوبے کے تحت جموں وکشمیر کی مسلم شناخت ، انفرادیت اور تشخص کو کمزور کرنے اور علاقے میںہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوششوں کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق متحدہ مجلس علماء کا ایک غیر معمولی اجلاس سرکردہ عالم دین اور مجلس کے نائب امیر مولانا محمد رحمت اللہ میر کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی گئی۔ قرارداد میں کہاگیا کہ متحدہ مجلس علما ء کا یہ غیر معمولی اور نمائندہ اجلاس ایک منظم منصوبے کے تحت مقبوضہ جموں وکشمیرکی مسلم شناخت ، انفرادیت اور تشخص کو کمزور کرنے کی ریشہ دوانیوں پر شدیدتشویش کا اظہار کرتا ہے اوران تمام غیر اسلامی حرکات، سرگرمیوں اور ہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوششوں کی شدید مذمت کرتا ہے ۔ قرارداد میں کہاگیا کہ اجلاس تعلیمی اداروں اور علمی مراکز میں کبھی یوگا ، کبھی مسلمان طلباء سے بھجن پڑھانے اور کبھی سوریا نمسکار کے انعقاد پر اپنے غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے قابض حکومت ،محکمہ تعلیم اور متعلقہ ایجنسیوں کو واضح کر دینا چاہتا ہے کہ وہ وادی کشمیر میں اس طرح کی غیر اسلامی سرگرمیوں سے بازرہیں کیونکہ یہ چیزیں ہمارے اسلامی عقائد اور دینی افکار و نظریات کے خلاف ہیں اس لئے مسلمانان کشمیر کیلئے ناقابل قبول ہیں۔ اجلاس میں والدین پر زوردیا گیا ہے کہ اگر سرکاری سکولوں میں ان کے بچوں کو زبردستی غیر اسلامی سرگرمیوںکیلئے مجبور کیا جاتا ہے تو وہ اپنے بچوںکو ان سکولوں سے نکال کر پرائیوٹ اسکولوں میں داخل کرائیں۔ قرارداد میںمسلمان اساتذہ پربھی زوردیاگیا کہ وہ اس طرح کی غیر اسلامی سرگرمیوں کو بڑھاوا دینے سے اجتناب کریں کیونکہ ایمان اور اسلام ہر چیز پر مقدم ہے ۔ اجلاس میں مطالبہ کیاگیاکہ میرواعظ عمر فاروق پر 5اگست2019سے عائد غیر قانونی پابندیاں ہٹائی جائیں تاکہ وہ جامع مسجد سرینگر میں اپنی منصبی ذمہ داریاں ادا کر سکیں۔اجلاس میں اسلامی مراکز اور مسلمہ اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لئے علمائے دین، مبلغین اور ائمہ حضرات کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتاریوںکی مذمت کی گئی اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیاگیا۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button